Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تمثیل

اگر تم حسن تخیل رکھتے ہو اور اس تخیل میں کسی قدر قوت اور قیام اور استقلال بھی ہے تو تم اپنی آنکھیں بند کرکے ایک نئی دنیا اپنے تصور میں ایجاد کرو یا چھوٹے پیمانے پر ایک شہر یا ایک باغ ومحل اور اس کے مکیں یا ایک مجلس ہی کا نقشہ اپنے تخیل کی آنکھ سے سامنے کھینچو اور اسے کچھ دیر قائم رکھو تو تمہیں اپنی نگاہِ تخیل کے سامنے اپنی پیدا کی ہوئی دنیا جیتی جاگتی، چلتی پھرتی، ہنستی بولتی، روتی چیختی، چلاتی، کھاتی پیتی دکھائی دے گی۔ تمہاری یہ مخلوقِ مجازی تمہاری ہی قوت سے قائم ہے۔ تمہارے ہی تخیل کی موجیں کسی کو ہست اور کسی کو نیست کرتی ہیں۔ کسی کو ہنساتی، کسی کو رلاتی ہیں۔ کسی کو عزت دیتی ہیں کسی کو ذلت۔ تمہارے ہی خیال نے اس دنیا کو وجود بخشا اور تمہارا ہی خیال اسے عدم کی جانب لے جاتاہے۔ تمہاراہی خیال اسے ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہے۔ کسی دوسرے کا اس میں دخل نہیں بلکہ تمہاری اس دنیا میں جسے تم نے ہی پیدا کیا ہے تمہارے خیال کے سوائے کسی اور چیز کا وجود ہی نہیں۔ تمہارے ہی خیال نے کہیں کوئی صورت اختیار کی ۔کہیں کوئی بادل کی صورت میں گرجا، کہیں بجلی کی صورت میں چمکا، کہیں مینہ کی صورت میں برسا، کہیں آگ کی صورت میں بھڑکا، کہیں گل بنا کہیں بُلبل، کہیں ناز کہیں نیاز، کہیں حسن کہیں عشق، کہیں طالب کہیں مطلوب، کہیں ناظرکہیں منظور۔ تم نے جو چاہا کیا۔ کوئی تمہیں روکنے والا نہیں ۔ تم نے جو ارادہ کیا فوراً پورا ہوا۔ کوئی رُکاوٹ سدّ راہ نہ ہوئی۔ کسی آلہ یا ذریعہ یا معاون ومدد گار کے تم محتاج نہ ہوئے۔ اس کام میں تمہارا کوئی شریک نہیں۔ اپنی اس دنیا کی تخلیق میں تمہیں کوئی شئے اپنے باہر سے نہیں لانی پڑی۔ اس کی ہر چیز میں تم نے اپنے کو ڈھونڈھا اور اپنے ہی کو پایا۔ اپنے حسنِ تخیل کی سیر کی اور اپنی ہی مستیوں میں سرشار رہے۔ بایں ہمہ تم میں کوئی تغیر نہ واقع ہوا۔ نہ اس دنیا کی بارش نے تمہیں بھگویا۔ نہ اس کی آگ نے تمہیں جلایا۔ نہ اس کی نجاستوں نے تمہیں نجس کیا۔ نہ اس انقلاب نے تمہیں منقلب کیا۔ نہ اس کی ہستی سے تم ہست ہوئے۔ نہ اس کی نیستی سے تم نیست ہوئے۔ نہ اس کے وجود میں آنے سے تم میں کوئی چیز کم ہوئی۔ نہ اس کے معدوم ہونے کے بعد تم نے اپنے میں کوئی زیادتی پائی تم جیسے تھے ویسے ہی رہے۔ تم اس سے بالکل مستغنی ہو۔ گو وہ تم سے کسی طرح مستغنیٰ نہیں ۔ تم اس دنیا سے نہ متحد ہو نہ منفصل۔ نہ تم اس میں حلول کئے ہوئے نہ وہ تم میں حلول کئے ہوئے ہے۔ اس کا کوئی وجود ہی نہیں جو حلول و اتحاد اور اتصال و انفصال کی گفتگو تک درمیان میں آسکے۔ اس کا وجود محض اعتباری ہے اور تم سے قائم ہے۔ تم نے جب تک چاہا اسے قائم رکھا اور جب چاہا سارا کھیل بگاڑ دیا۔ مگر باوجود اس کےتم سے زیادہ کوئی چیز اس کے قریب نہیں۔ تم جس قدر اپنے قریب ہو اسی قدر اپنے تخیل سے قریب ہو اور جس قدر اپنے تخیل سے قریب ہو اسی قدر اپنے تخیل کی لہروں سے قریب ہو۔

مَن عَرَفَ نَفسَہٗ فَقَد عَرَفَ رَبَّہ

اب اپنے خود ساختہ گھروندے سے نکلواور خدا کی پیدا کی ہوئی عظیم الشان کائنات پر نظر ڈالو۔ع

چہ نسبت خاک را باعالمِ پاک

کجا تم، کجا وہ ذاتِ مقدس۔ تم محدود وہ لامحدود۔ تم ہر بات کی قدرت نہیں رکھتے۔ وہ ہر بات کی قدرت رکھتاہے۔ تم بعض باتیں چاہتے ہو مگر نہیں کرسکتے۔ وہ جو چاہتاہے کرتاہے۔ اس کا چاہنا ہی امرِ کن ہے اور اس کا امر کرنا ہی کام کا ہونا جانا ہے۔ تم نے ایک محدود اور چھوٹی سی دنیا بنائی اور تھک گئے۔ اس نے ایک عجیب و غریب اور عظیم الشان دنیا بناکر کھڑی کردی اور نہ تھکا نہ آیندہ تھکے گا۔ تم شاید اپنی دنیا کے لئے بہت سے نمونے باہر سے لائے۔ وہ کوئی نمونہ اور کوئی چیز باہر سے نہیں لایا۔ تمہاری پیدا کردہ دنیا کا وجود صرف تمہیں تک محدود رہا اور تم میں اتنی قدرت بھی نہ ہوئی کہ تم اس کے باشندوں کو احساسِ حیات بخشو کہ وہ بھی اپنے کو جیتا جاگتا ،چلتاپھر تا اور ہنستا بولتا محسوس کرسکیں۔ اس نے یہ سب کچھ بلکہ اس سے بھی بہت زیادہ کردکھایا۔ جو دنیا تم نے بنائی اس سےتمہارے حسن تخیل اور تمہاری وسعتِ نظری، حسن ترتیب وسلیقہ اور انتظامی قابلیت پر روشنی پڑتی ہے۔ جو دنیا اس نے ایجاد کی اس سے اس کی وسعتِ قدرت اور اس کے جمال وجلال اور اس کے کمالاتِ لامتناہی کا پتہ چلتاہے۔ گویا تمہاری دنیا ایک آئینہ تھی جس میں تمہارے کمالات رونماتھے اور اس کی دنیا ایک آئینہ ہے جس میں اس کے کمالاتِ لامتناہی جھلک رہے ہیں

دریں دریا کہ من ہستم نہ من ہستم نہ دریا ہم

نہ داند ہیچ کس این سّر مگر آں کو چنیں باشد

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے