Sufinama

ظہورِ حقیقت محمدیہ ؐ باوقاتِ مختلفہ

جب اللہ تعالیٰ نے زمین پر اپنے خلیفہ کا ہونا قراردے دیا تو ہر زمانے میں خلیفہ کا ہونا لازم ٹھہرا۔خلیفہ کے لئے اس کی بھی ضرورت ہے کہ اپنے زمانے کے لوگوں سے ایک گونہ مناسبت رکھے تاکہ لوگ اس کے ذریعہ سے کمال حاصل کرسکیں اور وہ خلافت کے منصب کو انجام دے سکے۔ رفتارِ زمانہ سے لوگوں کے حالات میں تغیر و اقع ہوتا رہتاہے۔مختلف زمانہ کے لوگ یکساں صلاحیت نہیں رکھتے اور ان کے حالات یکساں قسم کے نہیں ہوتے۔ ان جملہ وجوہات کی بنا پر حقیقت محمدی کا ظہور ان کمالات کے ساتھ پہلے ممکن نہ تھا اس لئے وہ حقیقت وقتاً فوقتاً مختلف صورتوں میں ظاہر ہوتی رہی۔ ہر ہر صورت خاص خاص شان اور خاص خاص مرتبہ سے مخصوص ہوئی۔ وہ تمام صورتیں اپنے اپنے زمانہ اور اپنے اپنے وقت کے حالات سے بہت مناسب تھیں۔ اور اپنے اپنے زمانے کی مناسبت سے جو کمال کہ اقتضائے زمانہ کے مناسب تھے ان سے وہ صورتیں سب کی سب مزین تھیں۔ وہ صورتیں انبیاء علیم السلام ہیں اور ان کی اصل حقیقتِ محمدیؐ ہے:

لباس بو البشر پوشیدہ مسجودِ ملک گشتم

بتصویرِ محمدؐ حامد و محمود بودستم

گہے ادریسؔ گاہے شیثؔ گاہے نوحؔ گہہ یونسؔ

گہے یوسفؔ گہےؔ یعقوبؔ گاہے ہودؔ بودستم

گہے صالحؔ گہ ابراہیم ؔگہ اسحاقؔ گہ یحییٰؔ

گہے عیسیٰؔ گہے موسیٰؔ گہے داؤدؔ بودستم

برائے میکشاں امروز نقدِ وقتِ شاں گشتم

زبہر دیگراں روزِ جزا موعو بودستم

بدریائے حقیقت بہر غوّاصانِ دریا دل

بہر عہدے وعصرے گوہرِ مقصود بودستم

(نیاز)

ان تعیّنات و تشخصات کا اعتبار کروگے تو تم ان میں غیریت کا حکم لگاؤ گے اور ان کو حقیقتِ محمدیؐ کا غیر قرار دوگےلیکن جب تم ان کی حقیقت کو متّحد جانو گے اور حکم و حدت کے غلبہ سے ان سب کے مرجع کو ایک ہی اصل کی جانب رجوع کرو گے تو ان سب کو حقیقت متحد سمجھو گے اور دلی تصدیق سے کہنے لگو گے:۔

لَانُفَرِّقُ بَینَ اَحَدٍمِّن رُّسُلِہ (البقرۃ۔ ع ۴۰)

ہم اس کے رسولوں میں سے کسی کے درمیان جدائی نہیں ڈالتے۔

دراصل وہ قطب جس پر احکامِ عالم کا دارومدارہے اور جو ازل سے ابد تک دائرہ وجود کا مرکز ہے حقیقتاً ایک ہی ہے اور وہ حقیقتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ صرف باعتبار حکم کثرت جو اعتباری ہے وہ متعّدد ہے۔

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے