Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اسیر پر اشعار

اسیر گیسوئے پرخم بنائے پہلے عاشق کو

نکالے پھر وہ پیچ و خم کبھی کچھ ہے کبھی کچھ ہے

عبدالہادی کاوش

پہچانتا وہ اب نہیں دشمن کو دوست سے

کس قید سے اسیر محبت رہا ہوا

آسی غازیپوری

جہاں میں خانہ زاد زلف کو کیا چھوڑ دیتے ہیں

کہ تم نے چھوڑ رکھا مجھ اسیر زلف پیچاں کو

راقم دہلوی

اسیر کاکل خم دار ہوں میں

گرفتار کمند یار ہوں میں

تراب علی دکنی

میں ہمیشہ اسیر الم ہی رہا مرے دل میں سدا تیرا غم ہی رہا

مرا نخل امید قلم ہی رہا میرے رونے کا کوئی ثمر نہ ملا

اکبر وارثی میرٹھی

کیوں کر نہ قرب حق کی طرف دل مرا کیجیے

گردن اسیر حلقۂ حبل الورید ہے

بیدم شاہ وارثی

نو اسیر فرقت ہوں وصل یار مجھ سے پوچھ

ہو گئی خزاں دم میں سب بہار مجھ سے پوچھ

نثار اکبرآبادی

ترابؔ عاشق گیسو درازے

اسیر رشتۂ زنار ہے گا

تراب علی دکنی

اسیر گیسوئے پرخم بنائے پہلے عاشق کو

نکالے پھر وہ پیچ و خم کبھی کچھ ہے کبھی کچھ ہے

اسیرؔ آنکھ دکھاتا اگر ہمیں صیاد

قسم تو کیا قفس جسم سے نکل جاتے

اسیر لکھنوی

تو پاس تھا تو ہجر تھا اب دور ہے تو وصل

سب سے الگ ہے رنگ ترے اس اسیر کا

امین الدین وارثی

بہار آئی چمن میں گو مجھے کیا

گرفتار و اسیر دام ہوں میں

میر محمد بیدار

ہم نے مانا دام گیسو میں نہیں آسیؔ اسیر

باغ میں نظارۂ سنبل سے گھبراتے ہیں کیوں

آسی غازیپوری

ازل سے مرغ دل کو خطرۂ صیاد کیا ہوتا

کہ اس کو تو اسیر حلقۂ فتراک ہونا تھا

عرش گیاوی

اس بلبل اسیر کی حسرت پہ داغ ہوں

مر ہی گئی قفس میں سنی جب صدائے گل

خواجہ رکن الدین عشقؔ

لبوں پر نام نہ آنسو حکایت نہ شکایت ہو

اسیر زلف دیوانہ ہے دیوانہ یہ کیا جانے

بیخود سہر وردی

ہو گیا دام خوف غم سے رہا

جو تمہارا اسیر گیسو ہے

آسی غازیپوری

قیدی زلف کبھی گاہ اسیر گیسو

ہم نے اس دل کو اسی طرح کا سودا دیکھا

بہرام جی

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

متعلقہ موضوعات

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے