Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آواز پر اشعار

صدا(آواز) کا استعمال

لغت میں آواز، گونج،پکار، ندا اورفقرل کے مانگنے کی آوازکے لئے کیا جاتا ہے۔ تصوف میں اس کا استعمال اس صوتِ حق کے لئے ہوتا ہے جو قلب پر وارد ہوتی ہے۔

سانس میں آواز نے ہے دل غزل خواں ہے ذھینؔ

شاید آنے کو ہے وہ جان بہاراں اس طرف

ذہین شاہ تاجی

میرے نالہ سن کے فرماتے ہیں وہ

یہ اسی کی دکھ بھری آواز ہے

بیدم شاہ وارثی

چھپ اس طرح کہ ترا عکس بھی دکھائی نہ دے

تری صدا تری آواز بھی سنائی نہ دے

اختر وارثی

سنا ہے ہم نے بہت کچھ کلیم کے منہ سے

ہم آئیں تو ہمیں آواز ہی سنا دینا

ریاض خیرآبادی

پڑ گیا پردہ سماعت پر تری آواز کا

ایک آہٹ کتنے ہنگاموں پہ حاوی ہو گئی

مظفر وارثی

اسی کا ہے رنگ یاسمن میں اسی کی بو باس نسترن میں

جو کھڑکے پتا بھی اس چمن میں خیال آواز آشنا کر

امیر مینائی

بجز آواز زنجیر گراں کچھ خوش نہیں آتا

یہاں تک بھر گئے ہیں کان آواز سلاسل سے

شاہ اکبر داناپوری

کیوں مست شراب عیش و طرب تکلیف توجہ فرمائیں

آواز شکست دل ہی تو ہے آواز شکست جام نہیں

جگر مرادآبادی

سنائی جائے گی جب تک مجھے سزائے سخن

سکوت وقت میں آواز بھر چکا ہوں گا

مظفر وارثی

کبھی تنہائیٔ منزل سے جو گھبراتا ہوں

ان کی آواز یہ آتی ہے کہ میں آتا ہوں

قیصرؔ شاہ وارثی

روز ازل الست کا مذکور ہو چکا

صاحب دلاں کی کان پر آواز ہے ہنوز

قادر بخش بیدلؔ

کچھ آوازیں آتی ہیں سنسان شب میں

اب ان سے بھی خالی بیاباں ہوئے ہیں

ریاض خیرآبادی

آپ کی آواز میں ہے دعوت منزل کا راز

کاروان شوق کی بانگ درا ہو جائیے

سیماب اکبرآبادی

یہ رعب ہے چھایا ہوا شام شب غم کا

دیتا نہیں آواز بجانے سے گجر بھی

عرش گیاوی

بزم خلوت میں اگر چھپ کے حیا آنے لگی

بڑھ کے آواز دی شوخی نے کہ باہر باہر

کوثر خیرآبادی

وہ بھی صادقؔ گوش بر آواز ہیں

اب میری آواز کچھ ہے تو سہی

صادق دہلوی

چھیڑ کر آزما لیا ہم نے

تیری آواز تار سے نکلی

مضطر خیرآبادی

کیوں اے دل مضطر ہوئے کیا وہ ترے نالے

اے ساز شکستہ تری آواز کہاں ہے

سلیمانؔ وارثی

پتھر مجھے شرمندۂ گفتار نہ کر دے

اونچا مری آواز کو دیوار نہ کر دے

مظفر وارثی

ڈھونڈنے نکلا تھا آوازوں کی بستی میں اسے

سوچ کر ویراں گزر گاہوں پہ بیٹھا رہ گیا

مظفر وارثی

دور جا کر مری آواز سنی دنیا نے

فن اجاگر مرا آئینۂ فردا سے ہوا

مظفر وارثی

ہر اک جسم میں ہے وہی بس خموش

ہر آواز میں بولتا ہے وہی

بے نظیر شاہ وارثی

ڈوب کر دیکھ سمندر ہوں میں آوازوں کا

طالب حسن سماعت مرا سناٹا ہے

مظفر وارثی

جہاں آواز نامحرم کا آوے

وہ توبہ کر وہاں سوں اٹلی جاوے

شاہ میاں تراب دکنی

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

متعلقہ موضوعات

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے