Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

التجا پر اشعار

نہ جانے کون سے یوسف کا جلوہ مجھ میں پنہاں ہے

زلیخا آج تک کرتی ہے مضطرؔ التجا میری

مضطر خیرآبادی

وہ ہیں ادھر عتاب میں دل ہے ادھر عذاب میں

ذوق طلب نے کیوں مجھے جلوائے التجا دیا

ذکی وارثی

تھکے ہم تو بس التجا کرتے کرتے

کٹی عمر سن سن کے شام و سحر میں

راقم دہلوی

معشوق بے پرواہ آگے گرچہ عبث ہے التجا

عشاق کو بہتر نہیں زیں شیوہ کار دگر

قادر بخش بیدلؔ

التجائے سیدہؔ سن لے برائے مصطفیٰ

قوم مسلم کو بہار عالم تقدیر دے

سیدہ خیرآبادی

زمانہ کو بدلنے دو خدا وہ دن بھی کر دے گا

تماشا دیکھ لینا ہم سے کرتے التجا تم ہو

راقم دہلوی

تری خوئے برہم سے واقف تھی پھر بھی

ہوئے مفت شرمندۂ التجا ہم

حسرت موہانی

مری التجا ہے تجھ سے مری بندگی بدل دے

کہ ترے کرم مری جاں مری لو لگی ہوئی ہے

فنا بلند شہری

جو مانگنا ہو خدا سے مانگو اسی سے بخشش کی التجا ہو

گناہ ڈھل کر ہو پانی پانی سنبھل کے چلیے قدم قدم پر

سنجر غازیپوری

وقار التجا بھی ہم نے کھویا

عبث جا جا کے ان سے التجا کی

راقم دہلوی

ملیں بھی وہ تو کیونکر آرزو بر آئے گی دل کی

نہ ہوگا خود خیال ان کو نہ ہوگی التجا مجھ سے

حسرت موہانی

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

متعلقہ موضوعات

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے