دل کہ جس پر ہیں نقش رنگارنگ
اس کو سادہ کتاب ہونا تھا
وہ عجب گھڑی تھی میں جس گھڑی لیا درس نسخۂ عشق کا
کہ کتاب عقل کی تاک پر جیوں دھری تھی تیوں ہی دھری رہی
چشم حقیقت آشنا دیکھے جو حسن کی کتاب
دفتر صد حدیث راز ہر ورق مجاز ہو
کیا کہے وہ کہ سب ہویدا ہے
شان تیری تری کتاب کے بیچ
نہ چھپ مجھ سے تو اے بت سنگ دل
تجھے اس کتاب اور قلم کی قسم
ہر ایک جزو ہے آئینہ وسعت کل کا
ہر ایک حرف کو ہم ایک کتاب کہتے ہیں
ہستی کی اس کتاب کے معنوں پے خوب غور کر
لاکھوں قرآن ہیں نہاں رند کی کائنات میں
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere