Sufinama

کتاب پر اشعار

دل کہ جس پر ہیں نقش رنگارنگ

اس کو سادہ کتاب ہونا تھا

جگر مرادآبادی

وہ عجب گھڑی تھی میں جس گھڑی لیا درس نسخۂ عشق کا

کہ کتاب عقل کی تاک پر جیوں دھری تھی تیوں ہی دھری رہی

سراج اورنگ آبای

چشم حقیقت آشنا دیکھے جو حسن کی کتاب

دفتر صد حدیث راز ہر ورق مجاز ہو

بیدم شاہ وارثی

کیا کہے وہ کہ سب ہویدا ہے

شان تیری تری کتاب کے بیچ

خواجہ میر اثر

نہ چھپ مجھ سے تو اے بت سنگ دل

تجھے اس کتاب اور قلم کی قسم

کشن سنگھ عارفؔ

ہر ایک جزو ہے آئینہ وسعت کل کا

ہر ایک حرف کو ہم ایک کتاب کہتے ہیں

برقؔ وارثی

ہستی کی اس کتاب کے معنوں پے خوب غور کر

لاکھوں قرآن ہیں نہاں رند کی کائنات میں

فقیر قادری

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

متعلقہ موضوعات

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے