انا الحق (میں خدا ہوں) کا نعرہ منصورحلاج نے بلند کیا تھا انہیں حلاج بھی کہا جاتا ہے- یہ لفظ دھنیا کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کا پیشہ حالانکہ یہ نہیں تھا- دراصل ان کا ایک دوست دھنیا تھا جس کی دکان پر بیٹھ کر اکثر وہ انگلیوں سے روئی کے بنولوں کو الگ کرتے تھے- اسی سبب لوگ انہیں حلاج کہنے لگے۔اپنے ظاہر و باطن میں جب انہیں ذات خداوندی نظر آنے لگی تو وہ انا الحق پکار اٹھے- سلطان ابو سعید ابوالخیر لکھتے ہیں ۔
منصورحلاج آں نہنگ دریا
کزپنبۂ تن دانۂ جاں کرد جدا
روز'اناالحق'بجاناں می آورد
منصورکجا بود خود بود خدا
(ترجمہ- تصوف کے سمندر کے مگرمچھ، منصور حلاج (جو جسم کی روئی سے روح کے بنولے الگ کر چکے تھے) نے جس دن اناالحق کی رٹ لگائی، اس دن منصور کہاں تھا،وہاں صرف خدا تھا-)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.