بادشاہ جمشید کے پاس ایک پیالہ تھا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس میں دیکھنے پر پوری دنیا کے واقعات کا علم ہو جاتا تھا۔ اس پیالے پر لکیریں وغیرہ بنی تھیں جن سے سیاروں کی رفتار کا بھی پتہ چلتا تھا۔
اس پیالے کو جام جہاں نما اور جام جہاں بین بھی کہا جاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ بادشاہ جمشید نے انگوری شراب ایجاد کی تھی اور وہ اسی پیالے میں شراب پیا کرتا تھا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.