حضرت نوح کی قوم بتوں کی پرستش کرتی تھی- انہوں نے اپنی قوم کو توحید کا پیغام دیا- صرف بیاسی (82) لوگوں کے علاوہ کوئی ان سے متفق نہ ہوا- جب باقی لوگ انہیں تنگ کرنے لگے تب عذاب الہی نازل ہوا- ایک تندور میں سے پانی پھوٹ نکلا اور موسلادھار بارش ہوئی- سب کچھ تہہ آب چلا گیا- حضرت نوح نے پہلے ہی ایک کشتی تیارکر لی جس میں انہوں نے اپنے بیاسی (82) ساتھیوں کو بیٹھا دیا اورساتھ ہی ہرمخلوق خدا کا ایک جوڑا بھی رکھ دیا- کشتی پانی پر تیرنے لگی- سارے مخالفین ڈوب گئے- حضرت نوح کا بیٹا، کنعان، والد کے بار بار کہنے پر بھی کشتی پر سوارنہیں ہوا اور اسے بھی ایک لہر بہا لے گئی- پانی کم ہونے پر کشتی جودی پہاڑ سے جا لگی-
نسل انسانی کی دوبارہ بہبود و ترقی ہوئی تھی اس لۓ حضرت نوح کو آدم ثانی یعنی دوسرا آدم بھی کہتے ہیں-
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.