حضرت بندگی مسعود
دلچسپ معلومات
تذکرہ مشائخِ بنارس
اپنے والد بزرگوار کی زندگی میں نابالغ تھے، اس لیے خلافت و ارادت کی نعمت نہیں پائی مگر اس کی پوری صلاحیت موجود تھی، بندگی فرید نے علوم ظاہری و باطنی سے آراستہ کرنے کے بعد اپنے حلقۂ ارادت میں داخل فرمایا، اس کے بعد شاہ عبدالعزیز جونپوری دہلوی کی خدمت میں دو سال رہے، حضرت نے آپ کو کامل پایا اور اجازت و خلافت مرحمت فرمائی اور سلسلۂ چشتیہ کے اشغال و اعمال کی تلقین فرمائی پھر اپنے دست مبارک سے خرقہ خاص پہنا کر بنارس رخصت فرمایا، آپ نے منڈواڈیہہ میں قیام فرمایا اور باغ میں حجرہ بنا کر عزلت گزیں ہوگیے، اشغال و اعمال پوری پابندی اور مستعدی کے ساتھ ادا فرماتے گیے۔
زندگی کے آخری دنوں میں ایک بار مخدوم شاہ طیب بنارسی کو طلب فرمایا مگر وہ اس وقت حاضر نہیں تھے، بندگی مسعود نے افسوس کے ساتھ فرمایا کہ میری دلی خواہش یہ تھی کہ جو کچھ فقیر کو ان بزرگوں سے ملا ہے وہ اس فرزند کو حوالہ کردوں، اس کے چند گھنٹوں کے بعد ہی آپ کی پیاری روح خدا کے دربار میں پہنچ گئی، تاریخ اور سن وفات کا پتہ نہیں منڈواڈیہہ باغ کے اندر آپ کی آرام گاہ ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.