حضرت شیخ نوراللہ چشتی بنارسی
دلچسپ معلومات
تذکرہ مشائخِ بنارس
ابن حسین مفتی محمدآبادی بنارسی، احناف کے مایہ ناز عالم، مفتی اور فقیہ گزرے ہیں، عالم گیر کے زمانے میں بنارس کے قاضی تھے اور امور سلطنت میں عالم گیر آپ سے مشورہ لیا کرتا تھا، بنارس میں عالم گیر کی دی ہوئی جاگیریں آپ کے نام سے یادگار ہیں، محلہ دارا نگر میں مسجد فوارہ اور اس کے متصل خانقا آپ کی یادگار ہے جو عالم گیر نے ۱۰۹۶ھ میں آپ کے مشورہ سے تعمیر کرائی، جس کی تفصیل آثارِ بنارس میں درج ہے۔
آپ کا سلسلۂ طریقت شیخ محمد رشید بن مصطفیٰ عثمانی جونپوری سے ہے اور خرقۂ خلافت شیخ محمد ارشد بن محمد رشید جونپوری سے پہنا، ’’گنج ارشدی‘‘ میں آپ کے مناقب درج ہیں، مولانا عبدالحئی نے ’’نزہۃ الخواطر‘‘ میں آپ کا تذکرہ فرماتے ہوئے لکھا ہے کہ
’’کان عالماً فقیھاً صوفیاً حسن الاحوال‘‘
ترجمہ : عالم، فقیہ، صوفی اور اچھی احوال کے تھے۔
آپ کے فرزند مولانا حافظ امام اللہ حسینی ہندوستان کے نامور علما اور مشاہیر مصنفین میں سے ہیں، ۱۱۰۴ھ میں وصال ہوا اور آپ کا مزار پُر انوار ایک بڑے عالیشان قبہ کے اندر علوی پورہ، یتیم خانہ، مظہرالعلوم کی پشت پر جنوبی مغربی گوشے میں واقع ہے، آپ کے فرزند کا مزار بھی اسی قبہ کے اندر واقع ہے، آگے ان کے حالات لکھے جاتے ہیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.