Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حضرت شاہ قطب علی بنارسی

عبدالسلام نعمانی

حضرت شاہ قطب علی بنارسی

عبدالسلام نعمانی

MORE BYعبدالسلام نعمانی

    دلچسپ معلومات

    تذکرہ مشائخِ بنارس

    آپ کا قدیم وطن اعظم گڑھ ہے، وہاں سے مستقل طور پر بنارس آکر مقیم ہوگیے سلسلۂ نسب حضرت مخدوم بیابانی تک پہنچتا ہے جو حاجی چراغ ہند سہروردی ظفرآبادی کے خلیفہ ہیں، شاہ صابر علی بنارسی سے بیعت کرنے کے بعد خرقۂ خلافت زیب تن کیا، اس کے بعد عبادت و ریاضت میں مشغول ہوئے اور چراغ ہند ظفرآبادی کے چلّہ میں چلّہ فرمایا، ایک بار شیخ شرف الدین احمد یحییٰ منیری بہاری کے مزار کی زیارت کے لیے تشریف لے گیے، وہاں گیارہ دن تک قیام فرمایا اور بے آب و دانہ بسر فرمایا، بارہویں دن ایک مہمان آیا، آپ کو تشویش ہوئی جنگل میں جاکر درگاہ الٰہی میں عرض کیا کہ پروردگار! اب تک میں اکیلا تھا، اب ایک مہمان آگیا ہے، تو ہی عزت رکھنے والا ہے، وہاں سے مغرب کے وقت واپس آئے اور نماز پڑھی، عشا کے بعد ایک بزرگ ایک طشت میں کھانا لے کر حاضر ہوئے، دریافت کرنے پر انہوں نے بتایا کہ ’’تیرے دادا آدم نے بھیجا ہے، میرا نام الیاس ہے‘‘

    آپ نے ۸ برس پاک پٹن میں صرف فرید بوٹی کھا کر مجاہدہ فرمایا اور سید میزان پھیکہ ترمذی سوانی کے مزار پر ۶ ماہ چلّہ فرمایا، کلیر شریف میں ۶ ماہ تک شیخ عبدالقادر گنگوہی کے چلہ میں مجاہدہ معکوس میں مشغول تھے، ردولی میں بھی ایک عرصے تک صرف گھاس کھا کر مجاہدہ فرمایا، ابتدا میں اپنے پیر و مرشد کی اجازت سے بھکوا ضلع مرزا پور میں پہاڑ کے اوپر قیام فرمایا تھا، وہاں سے پہاڑ کا ایک چشمہ بھی جاری ہوا تھا، پتھر کی بڑی چٹان پر کوٹھری بنا کر دوسال قیام فرمایا جواب بھی موجود ہے، ۱۳۱۵ھ میں زیارت حرمین شریفین سے مشرف ہوئے، درگاہ حضرت قاسم سلیمانی چنار، اجمیر شریف، دہلی میں حضرت قطب الدین بختیار کاکی کے مزار پر چلہ فرمایا، تہجد کے وقت فجر و مغرب کی نماز کے بعد حلقہ ذکر جاری فرماتے تھے، مریدین کو نماز کی خاص تاکید فرماتے، آپ کے مریدین بنارس اور ردولی شریف میں بکثرت تشریف لے گیے، وہاں سے ردولی شریف واپس آئے پھر علیل ہوگیے اور وہیں ۲۶ رجب المرجب ۱۳۱۹ھ بروز دو شنبہ بوقت ۸ بجے شب انتقال فرمایا، وہاں سے آپ کی لاش بنارس منتقل ہوئی اور یہیں اپنے پیر و مرشد شاہ صابر علی کے جوار میں مدفون ہوئے، آپ کا قبہ مزار بالکل اجمیر کا نمونہ ہے اور مقبرہ عالی شان سنگ مرمر کا بنا ہوا ہےدروازے پر یہ تاریخ کندہ ہے۔

    اذا رجع القلب الی اصلہٖ

    قد وقع الحزن علی الطالبین

    ارّخ للحفظ امین اثیم

    قد رضی اللہ من المحسنین

    آپ کا عرس ہر سال ہوتا ہے، آپ کے مزار پر جاگیریں بھی وقف ہیں، اس وجہ سے سال بھر لنگر جاری رہتا ہے اور عوام آپ کے مقبرہ کے مقام کو لنگر کہتے ہیں، شاہ صاحب نے رفاہ عام کے لیے بہت سے کنویں کھدوائے اور مسجد میں تعمیر کرائیں، چکیا میں شاہ عبداللطیف کا مقبرہ تعمیر کرایا اور ایک مسجد اور کنواں بھی تیار کرانا، ردولی میں شیخ العالم شیخ عبدالحق کا مقبرہ بنوایا جس میں پانچ ہزار روپیے صرف ہوئے، ننداواں میں ایک مسجد تعمیر کرائی، جس میں بابا فریدالدین گنج شکر کی زنجیر کا ایک ٹکڑا لگا ہے اور کعبہ شریف کا ایک پتھر بھی لگا ہے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے