Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حضرت شیخ موسیٰ فردوسی

عبدالسلام نعمانی

حضرت شیخ موسیٰ فردوسی

عبدالسلام نعمانی

MORE BYعبدالسلام نعمانی

    دلچسپ معلومات

    تذکرہ مشائخِ بنارس

    نویں صدی ہجری کے بڑے صاحبِ نسبت بزرگ ہیں، حضرت شیخ حاجی چراغِ ہند اور حضرت بدیع الدین مدار کے زمانے میں تھے اور ان بزرگوں کے ساتھ صحبت بھی حاصل تھی، آپ نے سلسلۂ فردوسیہ میں بیعت فرمائی تھی، اسی وجہ سے فردوسی مشہور ہیں، آپ کے والد بزرگوار شیخ عزیزاللہ یمنی ہندوستان تشریف لائے اور بنارس میں مقیم ہوگیے، انہوں نے ’’مناقب الاصفیا‘‘ کے نام سے ایک کتاب بھی لکھی، جس میں آپ کا تذکرہ لکھا ہے، آپ نے اپنے والد بزرگوار شیخ عزیزاللہ یمنی سے بیعت فرمائی اور انہوں نے اپنے والد شیخ احمد سے بیعت فرمائی اور انہوں نے اپنے والد شیخ محمد سے اور انہوں نے اپنے والد شیخ شہاب الدین یمنی سے بیعت فرمائی، آپ کے دادا بزرگوار شیخ محمد یمنی کو اکثر مشائخ کی صحبتیں نصیب ہوئیں، آخر کار شیخ شہاب الدین سہروردی کی خدمت میں بھی حاضر ہوئے تھے اور ان سے خرقۂ خلافت بھی نصیب ہوا تھا، دس سال کی عمر میں آپ کے والد ماجد نے انتقال کیا، آپ روزانہ قبر پر حاضری دیتے تھے، زندگی میں والد بزرگوار نے دارالمعرفت بہار جانے کی ہدایت کی تھی، چنانچہ اس حکم کے مطابق شیخ شرف الدین احمد یحییٰ منیری کے دست مبارک سے خرقہ پہننے کی سعادت حاصل کی اور گھر واپس آئے، آپ نے وہاں قیام فرما کر معارف و علوم خاص کیے، علوم ظاہری کے ساتھ علوم باطنی بھی حاصل فرمائے، واپس آ کر آپ نے درس کا حلقہ جاری فرمایا، جس میں علوم قرآن کا درس دیتے تھے، اس کے علاوہ مختلف قسم کے علوم کا درس دیا کرتے تھے، آپ کے مشہور شاگردوں میں بنارس کے ایک مشہور بزرگ شیخ مبارک بنارسی تھے، بھجن کی صلاحیت قلبی کی آپ بہت تعریف فرماتے تھے، شیخ موسیٰ کے ملفوظات کی تعداد بہت زیادہ ہے، ۱۰۰۹ھ ۲۳ ذی قعدہ بوقت نماز فجر انتقال فرمایا، محلہ چھتن پورہ میں آپ کا مزار تالاب کے اوپر مشرقی جانب بلندی پر واقع ہے، عوام میں فردو بابا کے نام سے مشہور ہے، مزار کے سرہانے ایک پتھر پر فارسی میں چند اشعار ہیں جو مٹ چکے ہیں۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے