Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خواجہ مبارک

عبدالسلام نعمانی

خواجہ مبارک

عبدالسلام نعمانی

MORE BYعبدالسلام نعمانی

    دلچسپ معلومات

    تذکرہ مشائخِ بنارس

    نویں صدی ہجری بنارس کے صاحبِ کشف و کرامات اور بڑے مرتاض بزرگوں میں سے تھے، علوم ظاہری کی تکمیل شیخ موسیٰ فردوسی کی خدمت میں رہ کر فرمائی، آپ کے زمانۂ طالبِ علمی میں یہ واقعہ پیش آیا کہ میر اسمٰعیل قندھاری نے اپنے وطن سے آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر خانۂ کعبہ کے غلاف کا ایک ٹکڑا پیش کیا اور فرمایا کہ یہ تحفہ اس بشارت کی تکمیل میں ہے جو حضرت رسول اللہ نے خواب میں فرمائی ہے اور یہ بھی فرمایا ہے کہ

    ’’اسمٰعیل! اس تبرک غلاف کو بنارس جا کر مبارک کی خدمت میں پیش کرو‘‘

    کیوں کہ وہ ان لوگوں میں سے ہیں کہ حق تعالیٰ نے ان کے سامنے اپنے تما موجودات کو مثالی شکل میں پیش کیا اور انہوں نے ان کی طرف گوشۂ چشم سے بھی نگاہ نہیں ڈالی، خواجہ مبارک نے اس جامہ مبارک کو سرپر رکھ کر فرمایا، یہ آپ کا حسن ظن اور عنایت ہے اور نہ یہ غریب اس قابل کہاں؟

    چہ نسبت خاک را بہ عالم پاک

    طالب علمی ہی کے زمانے میں حضرت رسول اللہ کی زیارت سے بھی مستفیض ہوئے، شیخ مصطفیٰ جونپوری اپنے رسالہ میں تحریر فرماتے ہیں کہ

    ’’خواجہ مبارک اپنے زمانے میں بڑا مقام رکھتے تھے، ابتدا میں درس و تدریس کی خدمات انجام دیں، علوم ظاہری حاصل فرمانے کے بعد طریقت کی طرف مائل ہوئے اور سلوک کی اکثر کتابوں کا مطالعہ فرمایا اور ریاضت و مجاہدہ میں زندگی کے ایام پورے فرمانے لگے‘‘

    فارغ التحصیل ہونے کے بعد کا یہ واقعہ قابل ذکر ہے کہ

    ایک روز خواب میں دیکھا کہ بنارس کے تمام مشائخ اور علما جوق در جوق شہر سے باہر تشریف لے جا رہے ہیں، دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ حضرت رسول اللہ کے استقبال کے لیے جا رہے ہیں، خواجہ مبارک بھی ساتھ میں گیے، بالآخر حضرت رسول اللہ کی زیارت سے مستفیض ہوئے، اس کے بعد جب وہاں سے اٹھے اور کچھ دیر گزری تو شور ہوا کہ حضرت با یزید بسطامی تشریف لا رہے ہیں، چنانچہ آپ وہاں پہنچے تو خواجہ محمد عیسیٰ تاج جونپوری سے ملاقات ہوئی اور معلوم ہوا کہ اپنے زمانہ کے با یزید یہی ہیں، خواجہ مبارک کو خواجہ محمد عیسیٰ تاج سے باریابی کا خیال پہلے ہی سے تھا اور غائبانہ طور پر ان سے عقیدت رکھتے تھے، یہ سعادت کی پہلی گھڑی تھی جو خواب میں نصیب ہوئی، پھر حسب ارشاد وضو کر کے دو رکعتیں پڑھیں اس کے بعد دو رکعتیں صلوٰۃ التوفیق کی پڑھیں، حضرت نے توبہ کرانے کے بعد اپنی دستار آپ کے سر پر رکھ دی اور رخصت فرمایا، خواجہ مبارک جب خواب سے بیدار ہوئے تو وہی دستار سر پر پائی اور اعضا وضو کے پانی سے تر تھے۔

    اس خواب کے بعد آپ کی عقیدت اور بڑھی اور ایک عزم و قوت کے ساتھ آپ نے جون پور کا قصد فرمایا اور حضرت کے حلقہ ارادت میں داخل ہونے کا شرف حاصل فرمایا، تعلیم و تلقین کے بعد حضرت مخدوم نے اپنا خلیفہ مقرر کر کے مخلوق کی اصلاح اور تعلیم کے لیے بنارس واپس فرمایا، ایک بار جب حاضری کے قصد سے نکلے تو پیر و مرشد نے فرمایا کہ ’’سوندھی باس آوت ہے‘‘ جب قریب پہنچے تو فرمایا کہ ’’بیا اے مبارک سوندھو‘‘ اسی دن سے آپ سوندھو کے لقب سے مشہور ہوئے، بنارس واپس تشریف لانے کے بعد یاد حق میں مشغول ہو گیے، آپ کی بزرگی کا شہرہ سن کر تمام شہر امنڈ پڑا، کثرت سے لوگ باریاب ہوئے، آپ نے ساری زندگی فقر و فاقہ میں بسر فرمائی اور کبھی تحفے قبول نہیں کیے اگر کسی مخلص نے کوئی چیز بھیج دی تو اس کا قلیل حصہ خود تناول فرما کر حاضرین میں تقسیم فرما دیتے، آپ خلوت سے باہر نہیں آتے تھے، آپ کا وصال۱۰ شوال کو ہوا اور ہر سال عرس ہوتا ہے، محلہ بھدؤں متصل کاشی اسٹیشن ایک احاطہ کے اندر آپ کا مزار ہے جو خواجہ شیخ طاہر کے مرید شیخ عنایت اللہ نے ۲۷۰۱ھ میں تعمیر کرائی، مسجد کی محراب میں یہ کتبہ لگا ہے۔

    عنایت اللہ نیکو سیر و خجستہ صفات

    قبول در گہ پیران صاصب البرکات

    بنا نمود ز بہر خدائے ایں مسجد

    کہ لامعہ اس درد نور حق ز جملہ جہات

    ز فیض خواجہ مبارک عمید شہر چشتی

    ندا رسید بگوشم ز کاتب الحسنات

    ’’قبول کردہ خدا وندم‘‘ اے عزیز بنویس

    ۱۰۷۲ھ

    بلوح زر کہ بود نور بخش چوں مشکلات

    مسجد اور مزار شارع عام پر نہیں ہے، اس لیے زائرین وہاں تک عام طریقے سے نہیں پہنچ سکتے، ہر سال عرس کے موقعہ پر زائرین کا مجمع ہوتا ہے، خواجہ مبارک کے خلفا بہت سے ہوئے، جن میں خلیفۂ خاص بندگی شیخ فرید نے آپ کی صحبت سے خاص طور پر فائدہ اٹھایا اور مقاماتِ عالیہ پر فائز ہوئے، دوسرے خلیفہ بندگی شیخ سعداللہ ہیں، تیسرے خلیفہ حضرت شیخ بڈھ حقانی جونپوری ہیں جن کا مزار جونپور میں ہے، خواجہ تاج جونپوری کی خدمت میں رہ کر ’’عوارف المعارف‘‘ پڑھی اور علوم باطنی حاصل فرمائے اور حقانی لقب پایا، اس کے بعد بنارس آ کر خلافت حاصل کی، علوم متعارفہ میں نادر روزگار تھے، ۲۸ صفر کو وصال ہوا، چوتھے خلیفہ شاہ حسن بنارسی ہیں۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے