امیر خسروؔ کی جرأتِ تجاوز
دلچسپ معلومات
کتاب ’’قوالی امیر خسرو سے شکیلا بانو تک‘‘ سے ماخوذ۔
تاریخ دعویدار ہے کہ امیر خسروؔ ایک بے نظیر محب وطن تھے، انہیں ہندوستان، ہندوستان کی قوم، ہندوستان کی تہذیب، یہاں کے موسیقی، یہاں کے رسم و رواج اور یہاں کے رسم و رواج اور یہاں کے ذرے ذرے سے والہانہ محبت تھی، جس کا ذکر انہوں نے فرداً فرداً اپنی تخلیقات میں کیا ہے، وہ اپنے اس جذبہ کے تحت اکثر حد سے تجاوز بھی کر جاتے تھے، انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ
’’ہندوستان کی موسیقی میں وہ تاثیر ہے کہ اس سے مردہ بھی زندہ کیا جاسکتا ہے‘‘ (امیر خسروؔ - وحید مرزا)
چند اور مثالوں میں سے رسم ستی کی مثال بھی دی جا سکتی ہے، قدیم ہندو رسم کے مطابق بیوہ خود بھی شوہر کی چتا میں بیٹھ کر جل مرتی تھی جسے ستی کہا جاتا تھا۔
ظؔ انصاری اور ابوالفیض سحرؔ جیسے محققین کی مرتب کردہ کتاب ’’خسروؔ شناسی‘‘ میں ڈاکٹر مشیرالحق لکھتے ہیں کہ
’’امیر خسروؔ کا ہندوستان سے والہانہ شغف کبھی بھی منطقی حدود کو بھی توڑ دیتا ہے، جیسے رسمِ ستی سے ان کی ہمدردی، سبب یہ ہے کہ وہ ہمیشہ تصویر کا روشن پہلو دیکھتے تھے، ایک عورت اپنی مرضی سے مردہ شوہر کے لیے جان دیتی ہے، آدم کسی آدرش پر مرمٹنا ہے، امیر خسروؔ کو علم تھا کہ اسلام خود کشی والی بہادری کی اجازت نہیں دیتا تاہم وہ کہتے تھے کہ
’’دیکھو تو یہ کتنا شریف جذبہ ہے، اگر شریعتِ اسلام نے اس کو جائز کیا ہوتا اور پھر کوئی اسی جذبہ اور شوق سے جان دیتا تو یہ عمل کس قدر مبارک و لائقِ تعریف ہوتا، یہ خیالات خسروؔ کی حب الوطنی کی انتہا اور ان کی جرأتِ تجاوز کی ایسی مثال ہیں جن کے پیشِ نظر ان کی ایجاد کردہ قوالی کو بھی ان کی حب الوطنی اور جرأتِ تجاوز کی دین کہا جا سکتا ہے، امیر خسرو نے انتہائی وسیع القلبی کے ساتھ ہندوستان کے بھجن کو قوالی میں ضم کیا اور وہ بھی ایسی جرأت کے ساتھ کہ آدابِ سماع پسِ پشت رہ گیے، یہ پیش قدمی خسرو کے لیے یوں قابلِ قبول ہوئی کہ اس میں بھی ایک روشن پہلو تھا اور وہ یہ کہ قوالی کا فن ہندو مسلم اتحاد کی راہ ہموار کرنے میں معاون ہو رہا تھا اور خود خسروؔ کے پیر و مرشد کی تعلیمات میں یہ پیام موجود تھا کہ مختلف مذاہب کے ماننے والوں میں جوڑ پیدا کریں، فنِ قوالی کی بنیاد یہی پیام ہے‘‘
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.