راجستھان کے ایک صاحبِ دیوان صوفی شاعر خواجہ نجم الدین پروانہؔ
راجستھان کے ایک صاحبِ دیوان صوفی شاعر خواجہ نجم الدین پروانہؔ
ڈاکٹر ابوالفیض عثمانی
MORE BYڈاکٹر ابوالفیض عثمانی
راجستھان میں اٹھارویں صدی عیسوی کے شعرا میں خواجہ نجم الدین پروانہؔ کا نام بڑی اہمیت رکھتا ہے، آپ کا مزار سابق ریاست جے پور کے علاقے شیخا واٹی میں جھنجھنوں کے قریب قصبہ فتح پور میں مرجع خاص و عام ہے، آپ 1232ھ مطابق 1816ء میں بمقام جھنجھنوں پیدا ہوئے، آپ کا سلسلۂ نسب حضرت صوفی حمیدالدین ناگوری سے ملتا ہے جو اس طرح ہے۔
سلطان التارکین صوفی حمیدالدین ناگوری
شیخ عبدالعزیز
شیخ وحیدالدین
شیخ محمد
شیخ نظام
شیخ خالد
خواجہ مخدوم حسین ناگوری
شیخ معروف
شیخ عبدالفتح
شیخ عبدالقادر
شیخ کمال الدین
شیخ قطب الدین
شیخ محمد سعید
شیخ سلطان
شیخ فیض الدین
شیخ احمد بخش
شیخ نجم الدین پروانہؔ
شیخ نجم الدین کے والد شیخ احمد بخش ایک بلند پایہ صوفی تھے، ان کے دونوں صاحبزادے نجم الدین اور شیخ معزالدین صوفیٔ باصفا اور عالمِ باعمل تھے، دونوں بھائی عربی اور فارسی کے علاوہ اردو اور ہندی کے صاحبِ تصنیف عالم اور شاعر ہوئے۔
خواجہ نجم الدین کی بسم اللہ اس زمانے کے مشہور بزرگ اور صاحبِ تصنیف عالم حضرت محمد رمضان قادری بھی نے پڑھائی، ان ہی سے آپ نے قرآن پاک بھی پڑھا، وہ اس زمانے میں جھنجھنوں میں ہی مقیم تھے، محمد رمضان نے دہلی میں مسلسل چودہ برس حضرت شاہ عبدالقادر کی خدمت میں رہ کر تحصیل علم کی تھی، 1240ھ مطابق 1822ء میں آپ نے شہادت پائی تھی، آپ کی تصانیف میں آخر گت، بلبل باغ بنی، عقائدِ اعظم اور نسخۂ رنگیلی شامل ہیں۔
خواجہ نجم الدین نے تعلیم قرآن مجید کے علاوہ علوم ظاہری کی تعلیم بھی حاصل کی طبیعت کا رجحان شروع سے ہی تصوف کی جانب تھا، بزرگانِ دین کے ملفوظات کے مطالعہ کا آپ کو شوق تھا، ان کے مطالعہ سے آپ کے دل میں کسی مرشد کامل سے بیعت کا جذبہ پیدا ہوا اور آپ خواجہ سلیمان تونسوی کے حلقۂ مریدین میں شامل ہوئے اور خواجہ سلیمان نے آپ کو اپنی خلافت سے بھی سرفراز فرمایا اور ان کی ہدایت کے مطابق آپ نے قصبہ فتح پور میں قیام فرمایا، ایک مسجد تعمیر کرائی اور مریدین کی تعلیم و اصلاح کا سلسلہ شروع کیا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.