تذکرہ حضرت شیخ احمد عارف
دلچسپ معلومات
’’مختصر تاریخِ مشائخ اودھ‘‘ سے ماخوذ۔
حضرت شیخ احمد عبدالحق کے یہاں کئی بیٹے پیدا ہوئے مگر کوئی زندہ نہ رہتا تھا، جس کی وجہ سے ان کی اہلیہ غمگین رہتی تھیں، اپنے اس غم کا اظہار انہوں نے شیخ احمد عبدالحق سے بھی کیا تھا۔
شیخ احمد عبدالحق نے فرمایا، تمہارے ایک لڑکا مقدر ہے لیکن وہ ابھی پختہ نہیں ہوا ہے، یہ لڑکا اس شرط پر تمہارے حوالے کیا جائے گا کہ تم اسے کچھ نہ کہو اور اس کی رضا پر راضی رہو، چند دن کے بعد ان کا ایک لڑکا پیدا ہوا اور اس کا نام شیخ احمد عارف رکھا گیا۔
شیخ احمد عبدالحق کے یہاں پیدا ہونے والا یہ بچہ اپنے والد کی نسبی اور روحانی اولاد ثابت ہوا، شیخ احمد عارف کے مزاج اور ان کے اخلاق کا یہ عالم تھا کہ جو شخص بھی ان سے ملتا وہ یہی کرتا تھا کہ سب سے زیادہ تعلق مجھ ہی سے ہے، ان کے اوصافِ حمیدہ کی یہ ایک خاص بات تھی، قسمت سے شیخ احمد عارف نے بہت کم عمر پائی تقریباً چالیس سال تک مسندِ رشد و ہدایت پر فائز رہ کر ۸۵۵ھ مطابق ۱۴۵۱ء میں وفات پائی، صاحبِ ’’اخبارالاخیار‘‘ نے ان الفاظ میں شیخ احمد عارف کو متعارف کرایا ہے۔
’’پسرِ شیخ احمد عبدالحق است و صاحبِ سجادۂ او موازنۂ چہل سال عمر یافت باہر طالفہ سرے داشت و ہمہ کس از و راضی بودند‘‘
ترجمہ : شیخ عبدالحق کے صاحبزادے ہیں اور ان کے جانشیں ہیں، انہوں نے تقریباً چالیس سال عمر پائی اور سلسلے سے ان کا غیبی تعلق تھا اور تمام لوگ ان سے خوش رہتے تھے۔
ان کے خلفا میں شیخ محمد بن عارف کو خاص مقام و مرتبہ حاصل ہے، شیخ عارف کے انتقال کے بعد یہی ان کے جانشیں اور سلسلۂ صابریہ کے میر کارواں رہے۔
- کتاب : مختصر تاریخ اودھ (Pg. 102)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.