تذکرہ حضرت شیخ عبدالحق اودھی
دلچسپ معلومات
’’مختصر تاریخِ مشائخ اودھ‘‘ سے ماخوذ۔
اجودھیا کے علمائے متاخرین میں حضرت شیخ عبدالحق اودھی علوم ظاہری و باطنی ہر ایک میں بلند مقام و مرتبہ پر فائز تھے، حسب تصریح مولوی عبدالکریم اودھی آپ شاہ مظفرالدین بلخی خلیفۂ خاص شیخ شرف الدین یحییٰ منیری کی دختری اولاد میں تھے، علوم و فنون کی تکمیل بیہقیٔ وقت قاضی ثناؤاللہ پانی پتی (متوفیٰ ۱۲۲۵ھ) سے کی تھی، علم فقہ سے آپ کو کافی شغف تھا اور اس میں بڑی مہارت رکھتے تھے، نماز سے آپ کو عشق کی حد تک تعلق تھا، مرض وفات میں جب کہ ہوش و حواس درست نہیں تھے، اسی عالم بے خبری میں تکیہ پر تیمم کر کے نماز کی نیت باندھ لیتے تھے، اپنی آبائی خانقاہ کے آپ سجادہ نشیں تھے اور ایک کثیر جماعت نے آپ سے اخذِ فیض کیا، ۷؍ ربیع الاول ۱۲۶۹ھ کو آپ کی وفات ہوئی اور آبائی قبرستان میں اپنے بزرگوں کے جوار میں دفن کیے گیے، آپ کی وفات کے بعد خانقاہ کے سجادہ نشیں آپ کے صاحبزادے شاہ علاؤالحق مقرر ہوئے اور اپنے والد کی وفات کے پانچ سال بعد ۲۲؍ رمضان۱۲۲۴ھ کو یہ بھی رحلت کر گیے، اس خانقاہ کو اورنگزیب عالمگیر کے عہد سے ۴۸۰ روپے مصارف کے لیے خزانۂ شاہی سے ملتے تھے، شاہ علاؤالحق کے بعد ان کے صاحبزادے شاہ احمد شاہ زماں سجادۂ مشیخت پر بیٹھے مگر یہ بھی عالم شباب میں انتقال کر گیے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.