تذکرہ حضرت سید سلطان موسیٰ عاشقان
دلچسپ معلومات
’’مختصر تاریخِ مشائخ اودھ‘‘ سے ماخوذ۔
حضرت سید سلطان موسیٰ عاشقان، شیخ حاجی صدرالدین چراغ ہند ظفرآبادی (متوفیٰ ۷۹۵ھ) کے مرید و خلیفہ تھے، انہیں کے ہمراہ ملتان سے ظفرآباد (جون پور) آئے اور پھر یہاں سے شیخ کے حکم سے اجودھیا میں سکونت پذیر ہوگیے تھے، اجودھیا میں جس جگہ آپ کی رہائش تھی وہ محلہ سید واڑہ کے نام سے مشہور ہے، افسوس کہ سید عاشقان کے حالات دستیاب نہ ہوسکے، صاحبِ ’’تاریخِ شیرازِ ہند‘‘ نے بحوالہ ’’مرأۃ الاسرار‘‘ جو کچھ لکھا ہے انہیں کے الفاظ میں وہ تفصیلات ذیل میں درج کی جا رہی ہیں۔
’’آپ درویش، اہل دل اور تنہائی پسند تھے، حضرت مخدوم چراغ ہند سے بیعت تھے اور آپ ہی کے ہمراہ بسلسلۂ دعوت و تبلیغ ظفرآباد تشریف لائے تھے، ریاضت و مجاہدات میں محنت شاقہ برداشت فرما تھی، جب آپ کو مقام قطبیت حاصل ہوگیا تو بحکم پیر و مرشد ولایت ملک اودھ آپ کو عطا کی گئی، آپ نے وہیں قیام فرمایا، لباس میں محض ستر عورت کا اہتمام کرتے، زیادہ تر ننگے سر رہتے تھے، کبھی کبھی جذب اور وجد کی کیفیت طاری رہتی، ہجوم کو ناپسند کرتے اور تنہائی سے وحشت ہوتی، صدہا فقرا مساکین آپ کی خانقاہ میں رہتے تھے، لنگر خانہ جاری تھا‘‘
’’گم گشتہ حالات اجودھیا‘‘ میں تاریخِ وفات ۸؍ صفر لکھی ہے مگر سن ندارد ہے، پہلے عرس بھی ہوتا تھا، سید عاشقان کے تین صاحبزادے تھے ایک صاحبزادہ کی اولاد قصبہ سیدن پور ردولی میں اب بھی موجود ہے، دوسرے صاحبزادے ملہاپور متصل موضع کلاں پور ضلع جون پور میں سکونت اختیار کرلی تھی، ان کی اولاد بھی اب تک اس موضع میں آباد ہے، بڑے صاحبزادے جو والد بزرگوار کی وفات کے بعد سجادہ نشیں ہوئے اجودھیا ہی میں مقیم رہے، ان کے سلسلۂ نسب سے ایک بزرگ سید سلطان علی عرف سید سلطان بخش تھے جو نہایت متوکل اور صبر و رضا کے مالک تھے، اکثر خانہ نشیں رہتے تھے، اگر کبھی گھر سے باہر نکلتے تو اؤلیائے کرام کے مزارات پر فاتحہ خوانی کے لیے ضرور جاتے، ۷۵ سال کی عمر میں ۱۲۶۴ھ میں ان کا انتقال ہوا اور اپنے آبا و اجداد کے مقبرہ میں دفن ہوئے۔
شہر اؤلیا میں شیخ عاشقان کے مزار کی نشاندہی اور اس کی موجودہ کیفیت کو ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے۔
’’گوکل پھول مندر کے پاس سے ایک کچا راستہ دکھن سمت گیا ہے، جو آگے جا کر فیض آباد اجودھیا روڈ کے سامنے ختم ہو جاتا ہے، اس کچے راستے پر دکھن جانب تقریباً سو سوا سو میٹر چلنے کے بعد داہنے ہاتھ ایک قطعہ اراضی نظر آئے گی جس میں خودرو جھاڑیاں اگی قدرے اونچے ایک چبوترے پر چند دوسری قبروں کے ساتھ سید سلطان موسی عاشقان صاحب کا مزار ہے، مزار کے پاس کافی گندگی ہے اور کوڑا کباڑ کا انبار ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.