Font by Mehr Nastaliq Web

تذکرہ حضرت مولانا جمال گالدین اودھی

ڈاکٹر رضی احمد کمال

تذکرہ حضرت مولانا جمال گالدین اودھی

ڈاکٹر رضی احمد کمال

MORE BYڈاکٹر رضی احمد کمال

    دلچسپ معلومات

    ’’مختصر تاریخِ مشائخ اودھ‘‘ سے ماخوذ۔

    حضرت شیخ جمال الدین اودھی سلطان المشاخ کے مرید اور متبحر عالم تھے، میر خرد اپنے والد اور چچا کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ مولانا جمال الدین اودھی جس زمانہ میں مرید ہو کر خانقاہ میں مقیم ہوئے اسی زمانہ میں ایک خراسانی عالم کثرت مباحثہ کی وجہ سے مولانا بحّاث کے نام سے مشہور تھے) خانقاہ میں آئے اور وہاں موجود علما مولانا وجیہہ الدین پائلی وغیرہ کی موجودگی میں کسی مسئلہ پر بحث شروع کر دی، بعض علما کو ساکت بھی کر دیا، جس کی بنا پر دوسرے علما کو ان سے گفتگو کی ہمت نہ ہوئی، محفل کا یہ رنگ دیکھ کر مولانا جمال الدین سامنے آئے اور مولانا بحّاث سے بحث شروع کر دی اور بالآخر انہیں لاجواب کر دیا، مولانا جمال الدین کی اس کامیابی پر خانقاہ کے علما بہت خوش ہوئے، انہیں مبارک باد اور دعائیں دیں کہ آج آپ نے مولانا بحاث کے سر سے ہمہ دانی کا غرور دور کر دیا، اس مجلس میں سلطان المشائخ کے خادم خاص خواجہ اقبال بھی تھے، انہوں نے اس واقعہ سے متاثر ہو کر حضرت سلطان المشائخ سے عرض کیا کہ جمال الدین عالم و فاضل ہیں، شیخ نے فرمایا تمہیں کیسے معلوم ہوا، انہوں نے سارا واقعہ سنا دیا، سلطان المشائخ نے فرمایا کہ نوجوان کو بلا لاؤ، چنانچہ شیخ جمال الدین احباب کے ساتھ حاضر خدمت ہوئے، شیخ نے انہیں دیکھ کر فرمایا کہ

    ’’رحمت بر آمد تو کہ علم خود رانہ فروختی‘‘

    ترجمہ : تمہارے آنے پر خدا کی رحمت ہو کہ تم نے اپنے علم کو دنیا کے بدلے فروخت نہیں کیا۔

    سلطان المشائخ کے حلقۂ ارادت میں داخل ہو جانے کے بعد علمی مشغلہ قائم نہیں رہا اور اب سارا وقت یادِ الٰہی میں گزرنے لگا تھا، سماع سے بھی شغف رکھتے تھے۔

    تاریخ وفات معلوم نہ ہوسکی، صاحب گم گشتہ نے لکھا ہے کہ آپ کا مزار اجودھیا کے محلہ فقیانہ میں قاضی لطف الدین کی مسجد کے سامنے ہے، گری ہوئی عمارتوں اور بنیادوں کے آثار سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس جگہ وسیع خانقاہ رہی ہوں گی، اب یہ آثار بھی مٹ گیے اور ان کی جگہ دوسرے مکانات تعمیر ہو گیے ہیں۔

    مأخذ :
    • کتاب : مختصر تاریخ اودھ (Pg. 49)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے