Sufinama

حضرت مخدوم عالم محمد

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

حضرت مخدوم عالم محمد

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

MORE BYڈاکٹر ظہورالحسن شارب

    دلچسپ معلومات

    تاریخ صوفیائے گجرات۔ حصہ دوم۔ باب-105

    حضرت مخدوم عالم محمد پیدائے اوتاد ہیں۔

    خاندانی حالات : آپ کا نسب نامہ پدری حضرت امام موسیٰ کاظم رضا سے پندرہ واسطوں سے ملتا ہے، آپ کے دادا کا نام ابوالقاسم ان کے والد کا نام سید ابو جعفر اور ان کے والد کا نام سید ابو یوسف یعقوب ہے۔

    والد ماجد : آپ کے والد ماجد کا نام سید اسماعیل ہے۔

    ولادت : آپ 17 رجب المرجب 765 ہجری کو پٹن میں پیدا ہوئے، ”وارثِ محبوب“ سے آپ کی ولادت کا سال برآمد ہوتا ہے۔

    نام : آپ کا نام محمد ہے۔

    خطاب : آپ کا خطاب مخدوم عالم ہے۔

    تعلیم و تربیت : تعلیم و تربیت والد کی نگرانی اور والدہ کی آغوش میں ہوئی، دیگر علما سے بھی اکتسابِ علم کیا۔

    بیعت و خلافت : آپ حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت کے مرید تھے، مخدوم جہانیاں جہاں گشت نے آپ کو خرقۂ خلافت عطا فرما کر سرفراز فرمایا۔

    بچپن کا ایک واقعہ : آپ کی عمر سات سال کے قریب تھی، آپ کے والد ماجد نے بازار سے گیہوں خریدے وہ گیہوں مکان پر لاکر رکھے گئے، آپ کھیلتے ہوئے غلہ کے ڈھیر کے پاس پہنچے اور گیہوں کے دانے ہاتھ میں اٹھا کر دیکھنے لگے، گیہوں کا رنگ سرخ دیکھ کر سوچ میں پڑ گئے کہ آخر گیہوں کا رنگ سرخ کیوں ہے پھر آپ نے پوچھا کہ ”اچھا یہ تو بتاؤ، گیہوں کا رنگ سرخ کیوں ہے“

    کسان نے دست بستہ عرض کیا کہ

    ”میاں جی! بات یہ ہے کہ یہ چار خون پی کر پرورش پائے ہیں، اسی وجہ سے رنگ سرخ ہے“ یہ سن کر آپ کو حیرت ہوئی پھر آپ نے کسان سے دریافت کیا کہ اچھا یہ تو بتاؤ کہ وہ کون سے چار خون ہیں جو پی کر یہ پرورش پائے ہیں، کسان نے وہ چاروں خون اس طرح گنا دیے کہ

    ایک خون : کسان کا

    دوسرا خون : زمین کا

    تیسرا خون : بیلوں کا

    چوتھا خون : سورج کا

    آپ نے جب یہ سنا تو عہد کیا کہ عمر بھر اناج نہ کھاؤں گا، اس دن سے آپ نے غلہ کھانا چھوڑ دیا اور خودرو ترکاریاں وغیرہ عمر بھر کھاتے رہے۔

    ظفر خاں کی باریابی : آپ مسجد میں عبادت میں مشغول تھے کہ ظفر خاں حاضرِ خدمت ہوا، دوسرے دن آپ ظفر خاں سے ملنے اس کے گھر پر تشریف لے گئے، باتوں باتوں میں مسجد کا ذکر آیا، ظفر خاں نے پوچھا کہ وہ مسجد کس نے بنائی ہے، آپ نے اس کو بتایا کہ وہ مسجد الف خاں سنجری نے تعمیر کی ہے پھر آپ نے اس کو اس بات سے مطلع کیا کہ حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت نے اس مسجد میں قیام فرمایا ہے اور اس مسجد میں دس وقت کی نماز ادا کی تھی، یہ سن کر ظفر خاں بہت خوش ہوا اور عرض کیا کہ مجھے وہ جگہ بتائے جہاں مخدوم جہانیاں جہاں گشت نے نماز پڑھی تھی، ظفر خاں کو مخدوم جہانیاں جہاں گشت سے زبردست اعتقاد تھا، چنانچہ ظفر خاں اس مسجد میں اور اسی جگہ جہاں مخدوم جہانیاں جہاں گشت نے نماز پڑھی تھی، دس روز تک معتکف رہا، بعدہٗ ظفر خاں نے مسجد کے صحن میں توسیع کی، کنگرے تعمیر کرائے اور گنبد بنوایا، یہ تعمیر کا کام 795 ہجری میں پورا ہوا۔

    وفات : آپ نے 13 جمادی الاول 882 ہجری کو اس عالمِ فانی سے عالمِ جاودانی کی طرف کوچ فرمایا، اس وقت آپ کی عمر 117 سال کی تھی۔

    خلافت : آپ نے سید نصیرالدین محمود کو اپنی خلافت کا خرقہ عطا فرمایا تھا۔

    سیرت : آپ عالمِ با عمل اور باکمال درویش تھے، فقر و فاقہ پر نازاں تھے، دن میں روزہ رکھتے اور رات کو جاگتے تھے، آپ کا یہ طریقہ تھا کہ ہفتہ میں دو مرتبہ حلقۂ ذکر منعقد کرتے تھے، رات عبادت میں اور دن خدمتِ خلق اور رشد و ہدایت میں گزارتے تھے، قناعت اور توکل کا مجسمہ تھے۔

    تعلیمات : آپ نے فرمایا کہ

    ”طہارت اور صفائی بڑی ضروری چیزیں ہیں، ہر وقت وضو سے رہنا اور پاک صاف رہنا حقیقت میں آدھا ایمان ہے“

    ”مرید ایک مریض کی طرح ہے اور اس کا پیر اس کا طبیب ہے، پیر سے محبت کرنا از بس ضروری ہے، پیر کی محبت در اصل مرض کی دوا ہے اور مرید کو جو مریض ہے یقین اور اعتقاد کے ساتھ اس دوا کو استعمال کرنا چاہیے اگر مرید کا اعتقاد صحیح اور درست ہے اور اس کو پیر سے محبت ہے اور یقینِ کامل ہے تو وہ ضرور اپنے مقصد میں کامیاب و کامران ہوگا، اس کے سارے کام اس کے پیر کی امدادِ باطنی سے بحسن و خوبی انجام پائیں گے“

    آپ نے فرمایا کہ

    ”درویش کے لیے یہ ضروری ہے کہ اکلِ حلال پر گزارہ کرے اور جھوٹ بولنے سے پرہیز کرے، پس دریش کو چاہیے کہ ہر حالت اور ہر جگہ اکلِ حلال پر اکتفا کرے اور صدق مقال پر سختی سے پابند ہو“

    آپ نے فرمایا کہ

    ”درویش کو چاہیے کہ ہر وقت اپنے ظاہر و باطن پر نگاہ رکھے، برے خیالات سے دور رہنے کی کوشش کرے اور اپنے ظاہر و باطن کو آراستہ کرے اور پاک و صاف رہ کر یادِ الٰہی میں مشغول ہو، ایسی صورت میں اس کو عبادت کی لذت میسر ہوگی اور طمانیتِ خاطر حاصل ہوگی، جس کے ذریعہ سے وہ مقامات جلد طے کرسکے گا“

    کشف و کرامات : آپ صاحبِ کشف و کرامات تھے، جب گجرات کے صوبہ دار نظام الملک راستی خاں نے بغاوت کی اور دہلی کے دربار سے روگردانی کی تو ظفر خاں اس کی بغاوت کو فرو کرنے کے لیے گجرات پہنچا، پٹن میں اور تمام گجرات میں آپ کا شہرہ تھا، چنانچہ ظفر خاں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ اس وقت مسجد میں تھے، حاضرِ خدمت ہوکر استعانت و امداد کا طالب ہوا اور آپ سے دعا کا خواستگار ہوا، آپ نے ایک نیم چا جو آپ کو مخدوم جہانیاں جہاں گشت نے عطا فرمایا تھا اس کو دیا پھر کچھ تھوڑی دیر مراقبہ کیا اور پھر ظفر خاں کی طرف یکھ کر فرمایا کہ

    ”تم کامیاب و کامران ہوگے اور راستی خاں تمہارے ہاتھ سے نکل کر کہیں نہ بھاگ سکے گا بلکہ راستی خاں تمہارے ہاتھ سے ہلاک ہوگا“ اور ہوا بھی ایسا ہی۔

    ظفر خاں کو مژدۂ سلطنت : آپ نے ظفر خاں کو سلطنت کی خوشخبری سنائی اور فرمایا کہ

    ”ظفر خاں! تم کو مبارک ہو، تم اس علاقہ (گجرات) کے بادشاہ ہوگے“ ظفر خاں گجرات کا بادشاہ ہوا اور مظفر شاہ کے لقب سے مشہور ہوا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے