Sufinama

حضرت مولانا یعقوب

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

حضرت مولانا یعقوب

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

MORE BYڈاکٹر ظہورالحسن شارب

    دلچسپ معلومات

    تاریخ صوفیائے گجرات۔ حصہ دوم۔ باب-106

    حضرت مولانا یعقوب قبلۂ اہلِ یقین اور قدوۂ واصلین ہیں۔

    خاندانی حالات : آپ شاہانِ خراسان کی نسل سے ہیں۔

    والد : آپ کے والد ماجد کا نام خواجگی اولیٰ ہے۔

    نام : آپ کا نام یعقوب ہے۔

    خطاب : آپ تاج الدین کے خطاب سے مشہور ہیں۔

    کنیت : آپ کی کنیت ابو یوسف ہے، پٹن میں آپ مولانا محبوب سے مشہور ہیں۔

    بیعت و خلافت : آپ سیر و سیاحت فرماتے ہوئے دولت آباد تشریف لائے اور وہاں حضرت برہان الدین غریب کے خلیفہ حضرت زین الدین داؤد کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے، کچھ دن پیر و مرشد کی خدمت میں رہے پھر آپ کے پیر و مرشد نے آپ کو سلطان المشائخ کے خلیفہ شیخ رجب کی خدمت میں بھیجا، آپ نے ان سے بھی خرقۂ خلافت پایا، آپ کے پیر و مرشد نے آپ کو خرقۂ خلافت سے سرفراز فرمایا۔

    حضرت حسام الدین ملتانی کا عطیہ : حضرت مولانا حسام الدین نے حضرت حسین کو اپنی وفات سے قبل زرد رنگ کی ایک کملی دی اور وصیت فرمائی کہ میرے بعد ایک درویش پٹن میں آئے گا، اس کا نام یعقوب ہوگا اور حلیہ اس کا اس طرح ہوگا، تم اس کو یہ کمی خلافت کی دینا۔

    پٹن میں آمد : آپ دولت آباد سے مارواڑ (ناگور) تشریف لائے اور وہاں سے پٹن میں رونق افروز ہوئے، پٹن میں آپ حضرت سید حسین سے ملنے گئے، حضرت سید حسین نے آپ کو اسی حلیہ کا پایا جیسا کہ حضرت مخدوم حسام الدین نے بتایا تھا، نام دریافت کیا تو نام بھی وہی پایا، حضرت سید حسین نے وہ زرد رنگ کی کملی ایک خوان میں لاکر آپ کو پیش کی اور کہا کہ یہ آپ کی امانت میرے پاس تھی جو حضرت حسام الدین نے آپ کو دینے کو کہا تھا، اس طرح حضرت حسام الدین کی خلافت آپ کو ملی، حضرت سید حسین نے بھی آپ کو اپنی خلافت سے سرفراز فرمایا۔

    جلا وطنی : سماع کی ابتدا پٹن میں آپ کے ذریعہ سے ہوئی، قاضی کمال الدین اور دیگر علما نے سماع کو بدعت اور اسلامی تعلیم کے خلاف قرار دیا، آپ سے بحث و مباحثہ کے بعد یہ ہوا کہ آپ کو حکم دیا گیا کہ آپ پٹن چھوڑ کر باہر چلے جائیں۔

    حرمین شریف کو روانگی : آپ پٹن چھوڑ کر مکہ معظمہ پہنچے پھر وہاں سے مدینہ منورہ حاضر ہوئے اور روضۂ سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم پر رہنے لگے۔

    بشارت : کچھ عرصے کے بعد سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو بشارت دی کہ

    ”گجرات کا علاقہ تمہارے حوالے کیا جاتا ہے، تم گجرات جاؤ اور پٹن میں قیام کرو، تم کو چاہیے کہ پٹن میں رہ کر خلق اللہ کو سیدھا راستہ دکھاؤ، ان کی رہنمائی کرو اور ان کو رشد و ہدایت کرو جس قاضی نے امر مباح کو منع کیا ہے، وہی قاضی تمہارا معتقد و مرید ہوگا‘‘

    پٹن کو واپسی : آپ مدینہ منورہ سے پٹن آئے اور رشد و ہدایت میں مشغول ہوئے، قاضی کمال الدین آپ کے مرید ہوئے بعدہٗ آپ نے ان کو خرقۂ خلافت عطا فرمائی، اس طرح پٹن میں سماع کا رواج ترقی پذیر ہوا۔

    وفات : آپ کی وفات اس طرح ہوئی کہ ایک دن قاضی کمال الدین نے آپ سے درخواست کی کہ فصوص الحکم کا درس دیں، آپ نے جواب دیا کہ

    ”اس درس کے واسطے لازم ہے کہ مدرس والیِ ملک ہو اور صاحبِ نظر اور صاحبِ عرفان ہو“

    جب آپ ”فصوص الحکم“ کا درس دینے لگے تو آپ کا جسمِ مبارک جل کر خاک ہوگیا، آپ 13 جمادی الآخر 800 ہجری کو مطابق 1397 عیسوی واصل بحق ہوئے، مزارِ پُرانوار پٹن میں مرجعِ خلائق ہے۔

    خلفا : آپ کے مشہور خلفا حسبِ ذیل ہیں۔

    شیخ داؤد، شاہ محمد سلیمان، شیخ یعقوب صدیقی احمدآبادی اور غوث الرحمٰن۔

    سیرت : آپ کو خداوند تعالیٰ نے حسن کی دولت بھی عطا کی تھی، آپ علومِ ظاہری و باطنی دونوں میں بے نظیر، ذکر و فکر، عبادت و ریاضت، تحمل و بردباری کے لیے مشہور تھے، رشد و ہدایت آپ کا محبوب مشغلہ تھا۔

    کشف و کرامات : حضرت مولانا غوشی احمدآباد سے حضرت عبداللہ صوفی سے ملنے کے لیے آگرہ گئے، واپسی پر پٹن آئے حضرت سید محمد خدا بخش کے روضہ پر قیام کیا، جب وہ (حضرت یعقوب) کے مزارِ اقدس پر حاضر ہوئے تو ان کی وجدانی کیفیت جاتی رہی اور سارا ذوق و شوق ختم ہوگیا، عشق و اشتیاق کی آگ سرد ہوگئی، انہوں نے یہ محسوس کرکے آپ کی خدمت میں عرض کیا۔

    ”یہ کیا ترقی کے امیدوار کو لوٹ لینا کب مناسب ہے، میں تو یہاں لینے کے لیے آیا تھا نہ کہ لٹنے کے لیے“

    اتنا عرض ہی کیا تھا کہ دیوار پر ایک شعر لکھا ہوا نمودار ہوا، وہ شعر یہ تھا۔

    محوِ اثبات ہست در ہماں حال

    تشنۂ از مئے جلال و جمال

    انہوں نے جو یہ شعر پڑھا تو روحانی خوشی محسوس ہوئی، گیا ہوا ذوق و شوق پھر حاصل ہوا، دوبارہ دیکھا تو دیوار پر سے شعر غائب ہو چکا تھا۔

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے