Sufinama

حضرت سید محمود شاہ بڈھا

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

حضرت سید محمود شاہ بڈھا

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

MORE BYڈاکٹر ظہورالحسن شارب

    دلچسپ معلومات

    تاریخ صوفیائے گجرات۔ حصہ دوم۔ باب-34

    حضرت سید محمود شاہ بڈھا سر دفترِ اؤلیا کامل ہیں۔

    والد بزرگوار : آپ کے والدِ بزرگوار حضرت سید جلال الدین حسین شاہ جیو صاحبِ حال و صاحبِ قال اور صاحبِ مقامات بزرگ تھے۔

    ولادت : آپ بٹوہ میں 883 ہجری میں پیدا ہوئے۔

    نام : آپ کا نام سید محمود ہے۔

    لقب : آپ کا لقب شاہ بڈھا ہے۔

    تعلیم و تربیت : آپ کی تعلیم و تربیت آپ کے والدِ بزرگوار کے ذریعہ ہوئی، آپ نے حدیث، تفسیر، فقہ، منطق اور عربی زبان میں مہارت حاصل کی۔

    بیعت و خلافت : آپ اپنے والدِ ماجد کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے اور ان ہی سے خرقۂ خلافت پایا۔

    سلطان سے تعلقات : گجرات کے بادشاہ بہادر شاہ سے آپ کے تعلقات کچھ اچھے نہ تھے، اس کی وجہ یہ تھی کہ بہادر شاہ نے شہنشاہ ہمایوں کا طرفدار ہونے اور اس کے ساتھ سازش کے شبیہ میں بہت سے درویشوں کے ساتھ خراب برتاؤ کیا تھا، اس نے حضرت شاہ عرب، شاہ زادہ بن قطب عالم اور حضرت سید عالم بن سید عثمان شمع برہانی ایسے مقدر اور با اثر بزرگوں کو حکم دیا کہ وہ گجرات چھوڑ کر مکہ چلے جائیں، بہادر شاہ کا ظلم اور زیادتی جب حد سے بڑھ گئی تو لوگوں کے اصرار پر آپ بہ نفسِ نفیس بہادر شاہ کے پاس اس کو سمجھانے اور راہِ راست پر لانے کی غرض سے تشریف لے گئے، بہادر شاہ نے حضرت کی تعظیم و تکریم نہیں کی، اس کو طاقت پر غرور تھا، اس نے تحکمانہ لہجہ میں کہا کہ ”ہم کو کسی کی ضرورت نہیں“

    آپ نے جب یہ الفاظ سنے تو آپ کو رنج ہوا اور آپ نے فرمایا کہ ہمارے والد اور قطبِ عالم کا صدقہ تھا اور ان کی مہربانی تھی جو اس کے خاندان کو گجرات کی سلطنت ملی، آپ کو اس کے اس برتاؤ سے تکلیف پہنچی، بہادر شاہ زیادہ دن حکومت نہ کرسکا۔

    سیرت : آپ خلوت پسند تھے، ویران مقامات اور قبرستان پسند فرماتے تھے اور ایسے ہی مقامات پر عبادت کرنا آپ کو پسند تھا، لوگوں سے میل جو کم رکھتے تھے، زیادہ وقت عبادت، ریاضت، ذکر و فکر اور مراقبے میں گزارتے تھے، نوافل زیادہ پڑھتے تھے، غیر ضروری امور اور بیکار اور بیہودہ باتوں سے اجتناب فرماتے تھے اور دور رہتے تھے، آپ کم سوتے، کم بولتے، کم کھاتے اور لوگوں سے کم ملتے، ذکرِ خفی اور ذکرِ جلی اور مراقبہ سے روحانی خوشی اور انبساط حاصل کرتے، آپ کے درِ دولت پر مریدوں اور خواص و عوام کا ہجوم رہتا تھا۔

    تعلیم : آپ فرمایا کرتے تھے کہ نفس دشمن ہے، اس سے ہوشیار رہنا ضروری ہے جو بھی نفس سے ہوشیار نہ رہے گا نقصان اٹھائے گا جس نے نفس سے جنگ کی، اس نے خوب کیا جس کا نفس اس پر غالب ہوا وہ نقصان میں ہوا، طریقت کی بنیاد نفس کی مخالفت پر ہے جو نفس کے جال میں پھنسا، اس پر معرفت کے دروازے بند ہوجاتے ہیں۔

    کشف و کرامت : آپ نے فرمایا کہ سلطان بہادر خاں جلد مارا جائے گا اور محمد شاہ بھی کامیاب بادشاہ نہ ہوگا، ایسا ہی ہوا۔

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے