Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حضرت سید محمد تقی

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

حضرت سید محمد تقی

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

MORE BYڈاکٹر ظہورالحسن شارب

    دلچسپ معلومات

    تاریخ صوفیائے گجرات۔ حصہ دوم۔ باب-35

    حضرت سید محمد تقی اہلِ حال اور اہلِ قال بزرگ ہیں۔

    نام : آپ کا نامِ نامی اسمِ گرامی محمد ہے، بعض کا خیال ہے کہ نام عبداللہ ہے۔

    لقب : آپ کا لقب تقی ہے۔

    کنیت : آپ کی کنیت سید محمد برہمن ہے۔

    پٹن میں آمد : آپ راجہ سدھ راج جیی کے زمانے میں پٹن میں تشریف لائے، آپ برہمنوں کا سا لباس پہنے ہوئے تھے اور زنّار ہاتھ میں تھی۔

    ملازمت : آپ راجہ کے یہاں ملازم ہوئے اور کھانا پکانے کی خدمت آپ کے سپرد ہوئی، آپ ایک مدت تک باورچی خانہ میں کھانا پکاتے اور راجہ کو کھلاتے رہے۔

    انکشافِ راز : راجہ کو کسی طرح شبہ ہوا کہ آپ برہمن نہیں ہیں بلکہ مسلمان ہیں، ایک دن راجہ نے آپ کو خلوت میں طلب کیا اور پوچھا کہ تم برہمن نہیں معلوم ہوتے، کیا یہ صحیح ہے؟

    آپ نے جواب دیا کہ ”یہ صحیح ہے کہ میں برہمن نہیں ہوں“ پھر راجہ نے دریافت کیا کہ ”اگر تم برہمن نہیں ہو تو پھر تم کون ہو؟‘‘ آپ نے جواب دیا کہ ’’میں مسلمان ہوں‘‘ راجہ کو یہ سن کر سخت غصہ آیا، اس نے آپ کو آگ میں ڈالنا چاہا، یہ بات آپ کو کشف سے معلوم ہوئی، اس کے فوراً بعد ہی آپ اپنے خالق سے جا ملے، آپ کا جسمِ مبارک تازہ پھول کا ڈھیر بن گیا، پھول چادر میں باندھ کر لوگوں نے سہس لنگ تالاب کے کنارے دفن کر دیے، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آپ کا معمول تھا کہ آپ کام کاج سے فارغ ہوکر تالاب پر جاتے، وضور کرتے اور پھر پانی پر سیر کرتے بعد ازاں عبادتِ الٰہی میں مشغول ہوکر تمام رات اس طرح گزار دیتے تھے، ایک دن راجہ نے اپنے محل کی ایک کھڑکی سے یہ دیکھا تو اس نے آپ کو بلایا اور آپ سے پوچھا تو آپ نے جواب دیا کہ

    ”میں برہمن نہیں ہوں، میں مسلمان ہوں اور پانی پر چلنا رضائے الٰہی ہے“

    یہ سن کر راجہ نے آپ سے درخواست کی کہ آپ اس کو پانی پر سیر کرائیں، آپ نے راجہ کی درخواست قبول فرمائی اور اس سے کہا کہ وہ رات کے وقت تالاب پر آجائے۔

    راجہ کا تالاب پر آنا : راجہ رات کے وقت تالاب پر پہنچا، آپ نے وضو کیا اور پانی پر چلنا شروع کیا اور راجہ سے کہا کہ وہ آپ کے پیچھے پیچھے آئے، راجہ آپ کے پیچھے پیچھے چلنے لگا،

    راجہ کے دل میں جب کوئی فاسد خیال آتا تو وہ ڈوبنے لگتا، جب وہ ڈوبنے لگتا تو آپ کو آواز دیتا اور آپ راجہ کا ہاتھ پکڑتے اور راجہ پھر اوپر آجاتا۔

    وفات : پانی پر سیر کر کے جب راجہ محل گیا تو اس نے آپ کو زندہ آگ میں ڈالنے کا ارادہ کیا، یہ بات آپ کو کشف سے معلوم ہوگئی، فوراً ہی بعد آپ واصل بحق ہوگئے۔

    کرامت بعد از وفات : راجہ نے آپ کو بہت تلاش کیا لیکن آپ کا کہیں پتہ نہ چلا، بہت تلاش کے بعد تالاب کے کنارے ایک شخص چادر اوڑھے سوتا دکھائی دیا، چادر اٹھا کر دیکھا گیا تو آپ کی نعشِ مبارک تھی، راجہ نے حکم دیا کہ آپ کی نعشِ مبارک کو آگ میں ڈالا جائے، اس حکم کے بعد بجائے نعش کے تازہ تازہ پھولوں کا ایک ڈھیر دکھائی دیا، راجہ نے جب یہ دیکھا کہ نعش غائب ہوگئی اور تازہ پھولوں کا ایک ڈحیر موجود ہے تو اس نے حکم دیا کہ پھولوں کو دفن کیا جائے، پھولوں کو ایک چادر میں رکھ کر حضرت اسحاق بن اسماعیل بن حضرت سلطان حاجی دودھ نے نہایت احترام سے دفن کیا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے