حضرت سید نصیرالدین محمود
دلچسپ معلومات
تاریخ صوفیائے گجرات۔ حصہ دوم۔ باب-37
حضرت سید نصیرالدین محمود عمدۃ الابرار، قدوۃ الاخیار ہیں۔
خاندانی حالات : آپ امام الاؤلیا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی اولاد سے ہیں، آپ کا نسب نامۂ پدری کئی واسطوں سے آپ تک پہنچتا ہے۔
والدِ ماجد : آپ حضرت سید احمد جہاں کے فرزند دلبند ہیں۔
ولادت : آپ 15 رجب 825 ہجری کو پیدا ہوئے، ”وارث حسن“ سے آپ کی تاریخِ ولادت برآمد ہوتی ہے۔
نام : آپ کا نام نصیرالدین محمود ہے۔
کنیت : آپ کی کنیت میراں خند ہے۔
تعلیم و تربیت : آپ کی تعلیم و تربیت آپ کے والدِ ماجد کے سایۂ عاطفت میں ہوئی اور آپ کے نانا حضرت مخدوم عالم نے بھی آپ کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دی، آپ نے حدیث، تفسیر، فقہ اور منطق میں دست گاہ حاصل کی اور عربی اور فارسی پر عبور حاصل کیا، علومِ ظاہری کی تکمیل میں بعد آپ علومِ باطنی کی طرف متوجہ ہوئے۔
بیعت و خلافت : آپ کے والدِ ماجد نے آپ کو علومِ باطنی کی تعلیم دی اور اپنے حلقۂ ارادت میں شامل کیا، بعد ازاں خرقۂ خلافت عطا فرمایا کر آپ کو صاحبِ اجازت بنایا، اپنے نانا حضرتِ مخدوم عالم کے حلقۂ ارادت میں بھی آپ شامل ہوئے اور ان سے بھی خرقۂ خلافت پایا، حضرت شیخ قاضن بھی آپ کو شرفِ بیعت حاصل ہے اور ان سے خرقۂ خلافت بھی آپ کو عطا ہوا۔
شادی و اولاد : آپ کے سات لڑکے اور تین لڑکیا تھیں، سید شرف الدین حسین، سید یحییٰ اور سید محمد کی والدہ کا نام بی بی صفیہ تھا جو حضرت غوث الوریٰ شاہ حسن فقیہ بن قاضی قطب الدین احمد کی صاحبزادی تھیں، سید کبیرالدین احمد شیخ جہاں اور سید یٰسین کی والدہ کا نام بی بی نیک بخت ہے جو سید عثمان علاؤالدین حسنی زیدی المخاطب شمع برہانی کی دخترِ نیک اختر تھیں، سید شمس الدین اور سید شیخ جی کی والدہ کا نام بی بی خدیجہ بنت مولانا قاضی نصیرالدین ہے۔
وفات : آپ 27 رجب المرجب 912 ہجری مطابق 2 جنوری 1810 عیسوی بعمر 91 سال واصل بحق ہوئے، آپ کی تاریخِ وفات ”وارث الحسین“ سے برآمد ہوتی ہے، مزار پُرانوار پٹن میں ہے۔
سجادگی : آپ نے 23 جمادی الاول 911 ہجری کو اپنے صاحبزادے سید کبیرالدین احمد شیخ کو خلافت و اجازت دے کر سرفراز فرمایا اور سجادہ نشیں مقرر فرمایا۔
سیرت : رشد و ہدایت اور درس و تدریس میں مشغول رہتے تھے، متقی اور پرہیزگار ہونے کے علاوہ قانع اور متوکل تھے، سنتِ نبوی کے پابند تھے، طلبا کا بہت خیال رکھتے تھے، غریب طلبا کی امداد کرتے تھے اور کھاتے پیتے طلبا کی ہمت افرائی کرتے تھے، علومِ ظاہری و باطنی میں اپنی مثال آپ تھے، عبادت و ریاضت میں روحانی خوشی پاتے تھے۔
علمی ذوق : آپ نے کئی کتابیں لکھی ہیں جو عربی و فارسی میں ہیں، آپ کی خاص خاص کتابوں کے نام حسبِ ذیل ہیں۔
1۔ مراقب الطالبین فی مراۃ العارفین
2۔ فوائدالطریقت فی آدابِ حقیقت
3۔ ارشادالذاکرین
یہ کتابیں قلمی ہیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.