Sufinama

حضرت سید ابو صالح شرف الدین حسین

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

حضرت سید ابو صالح شرف الدین حسین

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

MORE BYڈاکٹر ظہورالحسن شارب

    دلچسپ معلومات

    تاریخ صوفیائے گجرات۔ حصہ دوم۔ باب-45

    حضرت سید ابو صالح شرف الدین حسین برہان العاشقین ہیں۔

    خاندانی حالات : آپ امام الاؤلیا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی اولاد میں سے ہیں، حضرت سید احمد جہاں شاہ کے پوتے ہیں۔

    والدِ ماجد : آپ کے پذرِ بزرگوار کا نامِ نامی اسمِ گرامی حضرت سید نصیرالدین محمود ہے۔

    والدہ ماجدہ : آپ کی والدہ ماجدہ کا نام بی بی صفیہ ہے جو حضرتِ غوث الوریٰ شاہ حسن فقیہہ کی صاحبزادی تھیں اور قاضی قطب الدین احمد کی پوتی تھیں۔

    نامِ نامی : آپ کا نام سید ابو صالح شرف الدین ہے۔

    تعلیم و تربیت : ابتدائی تعلیم و تربیت والدہ ماجدہ کی نگرانی میں ہوئی۔

    مجذوبیت : بائیس سال کی عمر میں آپ مجذوب ہوگئے، اسی حالت میں بنگال تشریف لے گئے اور شاہ بدیع الدین مدار کے سلسلۂ عالیہ میں داخل ہوگئے۔

    عطیہ : مجذوبیت ختم ہونے پر آپ کو حضرتِ جانِ من جنتی سے خلافت و اجازت خواب میں عطا ہوئی۔

    پٹن میں آمد : آپ بنگال سے پٹن تشریف لائے اور پٹن آکر اپنے والد کے نانا حضرت مخدوم عالم کی خانقاہ میں قیام فرمایا، دو تین دن قیام کرنے کے بعد پٹن سے روانہ ہوکر رادھن پور پہنچے اور وہاں سے موضع گوترکا میں پہنچ کر وہیں سکونت اختیار کی۔

    شادی و اولاد : آپ کے تین لڑکے اور دو لڑکیاں تھیں، لڑکوں کے نام یہ ہیں، سید بدیع الدین، سید نورالدین، سید فریدالدین۔

    وفات : آپ نے موضع گوترکا میں وفات پائی اور وہیں مزارِ مبارک ہے، آپ کے وصال کا قطعہ حسبِ ذیل ہے۔

    شاہِ من شاہِ حسین آمد چوں فرزندِ علی

    شد ملقب زیں سبب در ملکِ من ماہِ ولی

    سالِ تاریخِ وفاتش جنت الفردوس باد

    گر شمارِ ایں را بہ ابجد تا ترا گردد جلی

    سیرت : آپ مخلوق سے کنارہ کش رہنے کی کوشش کرتے لیکن پھر بھی لوگ آپ کو نہیں چھوڑتے تھے، آپ کی زبان میں تاثیر تھی، جیسا کہتے ویسا ہی ہوتا۔

    کرامات : آپ سے زندگی میں بہت سی کرامات ظاہر ہوئیں اور اب وفات کے بعد کرامتیں مزارِ اقدس سے ظاہر ہوتی رہتی ہیں، عرس کے موقع پر گدی والے آپ کے تبرکات لے کر جب دروازہ پر پہنچتے تھے تو قفل خود بخود کھل کر نیچے گر جاتے تھے، روضۂ مبارک کے کلس میں دودھ رکھا جاتا تھا جو دودھ رکھا جاتا ہے وہ اگلے سال بالکل ویسا ہی نکلتا تھا، اگر دودھ کو اتارنے میں دیر لگتی یا تاخیر ہوتی تو دودھ میں جوش آتا گویا ابالا جا رہا ہے اور جوش آکر دودھ گرنے لگتا تھا۔

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے