حضرت شاہ سلیم
دلچسپ معلومات
تاریخ صوفیائے گجرات۔ حصہ دوم۔ باب-56
حضرت شاہ سلیم جمالِ معرفت تھے۔
خاندانی حالات : آپ حضرت مخدوم جہانیانِ جہاں گشت کے اولاد سے ہیں۔
والد ماجد : آپ کے والدِ ماجد حضرتِ برہان الدین قطب عالم آپ سے بہت محبت کرتے تھے۔
تعلیم و تربیت : آپ نے تعلیم اپنے والدِ بزرگوار سے پائی اور ان ہی سے آپ نے فیضِ تربیت حاصل کیا۔
بیعت و خلافت : آپ اپنے والدِ ماجد کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے اور ان سے خرقۂ خلافت پاکر سرفراز ہوئے۔
ایک واقعہ : ایک مرتبہ آپ اور آپ کے دو سوتیلے بھائی حضرت شاہ صادق محمد اور حضرت شاہ راجو اپنے والد بزرگوار کے مزار پر جارہے تھے، جب ایک گلی کے قریب پہنچے تو تینوں بھائی وہاں رک کر کھڑے ہوگئے تاکہ ایک دوسرے کی بے ادبی کا مرتکب نہ ہو، حضرت شاہ راجو نے فرمایا کہ کتنی اچھی بات ہے کہ ہم ایک دوسرے کے ادب کا خیال رکھتے ہیں پھر انہوں نے ایک راز کا انکشاف کیا کہ جب مدرسہ جاتے تھے تو اڑکر جاتے تھے، اس پر دونوں بھائیوں نے ان سے کہا کہ یہ بات اچھی نہیں کہ راز ظاہر کیا جائے۔
والد ماجد کی پیشین گوئی : آپ کے بچپن کا واقعہ ہے کہ ایک دن آپ اپنے بھائیوں کے ساتھ کھیل رہے تھے، بھائیوں نے آپ کو زمین پر گرا کر آپ کی پشت پر گھونسے مارے، آپ نے والدِ ماجد سے ان کی شکایت کی، آپ کے والد نے آپ سے فرمایا کہ خفا ہونے کی بات نہیں ہے بلکہ خوشی کی بات ہے، تمہاری قسمت میں اولاد نہ تھی، تمہارے بھائیوں نے تمہاری پیٹھ پر ایک ایک گھونسہ مارکر تمہارے لیے اولاد مانگی، تمہارے بارہ بچے ہوں گے۔
اولاد : آپ کے بارہ بچے تھے جن میں سے بعض کے نام حسبِ ذیل ہیں۔
سید زین العابدین، سید فضل اللہ، سید شعیب، سید خاں، سید محمد، سید محمود، سید ولی، سید بہاؤالدین، سید پیر، سید کبیر، سید حامد۔
مزار : آپ کے مزارِ مبارک چاپانیر میں ہے۔
سیرت : آپ زیادہ تر استغراق کے عالم میں رہتے تھے، حالتِ کیف و وجد میں کئی کئی دن گزر جاتے تھے، سماع کا بہت شوق تھا، محفلِ سماع میں آپ پر جب کیفیت طاری ہوتی تھی تو کئی کئی دن متواتر آپ اسی حالت میں رہتے تھے، ترک و تجرید اور جود و سخا میں بے مثل تھے۔
کشف و کرامات : ایک مرتبہ آپ اور آپ کے بھتیجے حضرت شعیب ساتھ ساتھ جارہے تھے، کچھ دور چل کر آپ ایک دم بیل گاڑی سے اترے اور ایک طرف کھڑے ہوکر رونے لگے، تھوڑی دیر بعد بجائے رونے کے آپ ہنسنے لگے، حضرت شعیب سے نہ رہا گیا، اس کی وجہ دریافت کی تو آپ نے ان کو بتایا کہ یہیں کسی کی قبر ہے، اس پر سخت عذاب ہو رہا تھا، میں نے اس کے لیے مغفرت کی دعا کی لیکن قبول نہ ہوئی لیکن جب میں نے اپنے والدِ محترم حضرت قطب عالم کا واسطہ دیا تو میری دعا قبول ہوگئی اور اس مردے پر بجائے عذاب کے رحم و کرم اور مغفرت کے پھول برسنے لگے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.