Sufinama

حضرت شیخ علیم الدین

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

حضرت شیخ علیم الدین

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

MORE BYڈاکٹر ظہورالحسن شارب

    دلچسپ معلومات

    تاریخ صوفیائے گجرات۔ حصہ دوم۔ باب-57

    حضرت شیخ علیم الدین سرورِ سالکانِ طریقت، پیشوائے عارفانِ حقیقت ہیں۔

    خاندانی حالات : آپ حضرت کمال الدین علامہ کے پوتے ہیں۔

    والد : آپ کے والد بزرگوار حضرت شیخ سراج الدین مشہور عالم و درویش تھے۔

    والدہ : آپ کی والدہ ماجدہ کے متعلق یہ بات مشہور تھی کہ وہ جو کچھ فرما دیتی تھیں ویسا ہی ہوتا تھا، ایک دن انہوں نے آپ سے فرمایا کہ

    ”چراغِ پسرِ من شیخ الحق والدین از فرزند او شیخ حضرت شیخ را جن روشن خواہد شد“

    نام : آپ کا نام علیم الدین ہے، آپ پٹن میں پیدا ہوئے، حضرت شیخ حسن فرماتے ہیں کہ جیسا کہ انہوں نے فرمایا تھا ویساہی ہوا۔

    بھائی : آپ کے چار بھائی تھے جن کے نام یہ ہیں، شیخ معین الحق والدین محمد، شیخ محمد، شیخ عبدالحق والدین، شیخ سعدالدین عرف شیخ خواجہ۔

    بہن : آپ کی ایک بہن تھیں جن کا نام بی بی مریم ہے۔

    تعلیم و تربیت : آپ نے اپنے والدِ محترم کے سایۂ عاطفت میں پرورش پائی اور ان ہی سے تعلیم حاصل کی، آپ کو حدیث، فقہ، تفسیر میں دستگاہ حاصل تھی۔

    بیعت و خلافت : آپ اپنے والدِ ماجد کے مرید و خلیفہ ہیں، آپ نے حضرت سید محمد گیسو دراز سے بھی خلافت پائی۔

    خرقۂ سجادگی : آپ کے والدِ ماجد نے آپ کو اپنا سجادہ نشیں مقرر فرمایا اور بعد وصالِ حضرت سراج الدین والدین محمد برسریرِ مشیخت سجاگی نشست“ آپ اپنے والد کے وصال کے بعد اپنے والد ماجد کے سجادہ پر بیٹھ کر رشد و ہدایت اور تعلیم و تلقین کے فرائض بحسن و خوبی انجام دیتے رہے۔

    مہمان نوازی : مولانا بدرالدین محمد بن احمد مالکی جب پٹن تشریف لائے تو آپ کی خانقاہ میں قیام کیا، آپ نے ان کی بہت عزت کی، وہ آپ کی خاطر تواضع سے بہت متاثر ہوئے۔

    وفات شریف : آپ 26 صفر 900 ہجری کو جوارِ رحمت میں داخل ہوئے، مزارِ پرانوار پٹن مرجعِ خلائق ہے، آپ کے والد کے برابر آپ کا مزار ہے، اس گنبد کے متعلق کہ جس میں آپ کا مزار ہے کہا جاتا ہے کہ

    ”و آں گنبد در پٹن مذکور است کہ بلدۂ قدیمہ ولایت گجرات است، بسیار کبار در آنجا مدفون اند، سر زمینِ آں عشق خیز و محبت انگیز است، انوارِ برکت و ولایت از ویران ہائے آں میستابد“

    ترجمہ : وہ گنبد پٹن مذکور میں ہے کہ گجرات میں پرانا شہر ہے، بہت سے کبار وہاں دفن ہیں، وہاں کی سر زمین عشق خیز اور محبت انگیز ہے، برکت و ولایت کے انوار اس کے ویرانوں سے چمکتے ہیں۔

    سیرتِ مبارک : آپ ولی کے بیٹے ولی تھے، علومِ صوری و معنوی پر آپ کو کافی عبور تھا، زبر دست عالم، متقی اور پرہیز گار ہونے کے ساتھ ساتھ آپ صاحبِ کشف و کرامات بھی تھے، مخلوق کی خدمت کو خالق تک پہنچنے کا اچھا ذریعہ سمجھتے تھے، آپ کا یہ طریقہ تھا کہ جو طالبِ علم آپ کے پاس آتا آپ اس کو پہلے علومِ ظاہری پڑھاتے اور پھر علومِ باطنی سے اس کو آگاہ فرماتے۔

    آپ کے مریدوں کی تعداد کثیر تھی، آپ کے پاس جب کوئی آتا اور مرید ہوتا تو مرید کو، اگر وہ لکھا پڑھا نہ ہوتا تو اس کو نماز، روزہ اور درود شریف کی تلقین فرماتے، مریدوں کے حال پر بہت شفقت فرماتے، غرض آپ

    ”و صاحبِ نسبت پیرانِ چشت از جمیع برادران ہمیں حضرت علم الحق والدین شد و کشف و کرامات خطے وافر داشت“ اور

    ”و در جمیعِ علومِ صوری و معنوی بہرہ کامل و احیا سنتِ آبا و اجداد و مشائخِ چشتیہ کما حقہٗ فرمود“

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے