حضرت شاہ قاضن
دلچسپ معلومات
تاریخ صوفیائے گجرات۔ حصہ دوم۔ باب-66
حضرت شاہ قاضن اؤلیائے نامدار سے ہیں۔
نام : آپ کا نامِ نامی اسم گرامی حسین ہے۔
بیعت و خلافت : آپ مولانا شیخ علم الدین شطاری کے مرید ہیں اور چشتیہ و سہرروردیہ سلسلہ سے آتے ہیں، خلافت انہی سے پائی، آپ کا سلسلۂ ارادت و خلافت حضرت نصیرالدین چراغ سے اس طرح ملتا ہے۔
شیخ قاضن مرید قاضی علم الدین وہ مرید حضرت راجو قتال وہ مرید خلیفہ حضرت مخدوم جہانیانِ جہاں گشت اور وہ خلیفہ حضرت نصیرالدین چراغ دہلی۔
بحث و مباحثہ : ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ آپ اور سید احمد جہاں شاہ کے درمیان تصو کے مسئلہ پر کافی طویل گفتگو ہوئی، آپ نے حضرت جہاں شاہ سے مختلف سوالات طریقت اور اجازت کے مسئلہ پر پوچھے، حضرت احمد جہاں شاہ نے ہر ایک سوال کا جواب اطمینان بخش دیا، ان کے ان سوالات کے جوابات سے مطمئن اور خوش ہوکر آپ نے ایک دن ایک اجازت نامہ و خلافت نامہ حضرت جہاں شاہ کے صاحبزادے سید نصیرالدین محمود کے نام اپنے ہاتھ سے لکھ کر اور ایک ٹوپی بطورِ تبرک دے کر برہان الدین بن شہاب الدین اور اپنے خادم میراں امیر خسرو کو حضرت جہاں شاہ کے پاس بھیجا اور یہ پیغام بھیجا کہ میاں نصیرالدین محمود کو میری طرف سے یہ خرقۂ خلافت پہنائیں، حضرت جہاں شاہ نے ایسا ہی کیا اور اپنے صاحبزادے کو آپ کی قدمبوسی کے لیے بھیجا۔
وفات : آپ کا 3 صفر 920 ہجری مطابق 1514 عیسوی کو وصال ہوا، پٹن میں خان سرور تالاب پر آپ کا مزار واقع ہے۔
سیرت : آپ پٹن میں رہ کر ایک مدت تک رشد و ہدایت فرماتے رہے، درس و تدریس آپ کا محبوب مشغلہ تھا، طلبا کی خبر گیری سے غافل نہیں رہتے تھے، آپ کی خانقاہ میں طلبا کا ہجوم رہتا تھا، ساتھ ہی ساتھ کامل درویش بھی تھے، آپ کے پاس دور دور سے طلبا اپنی علم کی پیاس بجھانے کے لیے آتے تھے، خواص و عوام آپ کی بہت عزت کرتے تھے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.