حضرت شیخ محمد
دلچسپ معلومات
تاریخ صوفیائے گجرات۔ حصہ دوم۔ باب-67
حضرت شیخ محمد برگزیدہ بزرگ ہیں۔
والد ماجد : آپ کے والد ماجد کا نام حسن محمد ہے۔
ولادت : آپ 956 ہجری میں احمدآباد میں پیدا ہوئے۔
نام : آپ کا نام شمس الدین ہے۔
القاب : آپ کے القاب محمد اور قطب ہیں۔
تعلیم و تربیت : آپ کی تعلیم و تربیت آپ کے والد ماجد کی نگرانی میں ہوئی، صرف و نحو، تفسیر و حدیث اور فقہ اور دیگر علومِ ظاہری کے اکتساب سے فارغ ہوکر علومِ باطنی کی طرف متوجہ ہوئے۔
بیعت و خلافت : آپ نے اپنے والد ماجد حضرت حسن محمد کے دستِ حق پرست پر بیعت کی اور ان ہی سے خرقۂ خلافت پاکر صاحبِ اجازت ہوئے۔
اولاد : آپ نے چار لڑکے اپنے بعد چھوڑے جن کے نام یہ ہیں۔ شیخ سراج الدین، شیخ عزیز اللہ، شیخ حسن محمد اور شیخ محمود۔
وفات : آپ بروز یک شنبہ 29 ربیع الاول 1041 ہجری کو جوارِ رحمت میں داخل ہوئے، مزارِ پرانوار احمدآباد میں مرجعِ خاص و عام ہے۔
خلفا : آپ کے بہت سے خلفا تھے، ان میں سے مشہور تر آپ کے نبیرہ حضرت شیخ یحییٰ مدنی بن شیخ محمود ہیں۔
سیرت : آپ ترک و تجرید، حلم و بردباری، استقامت میں بے نظیر تھے، آپ جامع کمالات صوری معنوی تھے۔
علمی ذوق : آپ نے ایک تفسیر لکھی جس کا نام تفسیر محمدی ہے، حضرت شیخ محمد نے آپ سے فرمایا کہ
”لوگ چرچا کریں گے اور کہیں گے اور چاہیں گے، تم ہوشیار رہنا، ہرگز اس تفسیر میں کسی اہلِ دنیا اور بادشاہ کا نام درج نہ کرنا، تم نے حقِ تعالیٰ کے لیے ایسا کیا ہے اور حقِ تعالیٰ کے لیے ہی ایسا ہونا چاہیے کیونکہ یہ حضرت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیض ہے“
بعدہٗ فرمایا کہ
”شما حاشیہ می نویسید بر تفسیر قاضی قدس سرہٗ در دیباچہ آں حاشیہ اگر درج کند رضا شما است“
پھر فرمایا کہ ”جو کچھ ہوا وہ کافی ہے اور زیادہ لکھنے کا خیال نہ کرو“
تعلیمات : آپ اپنے رسالہ ”الہامات“ میں فرماتے ہیں کہ
”طالب کو چاہیے کہ جب یادِ حق میں اس کو لذت محسوس ہو، اسی میں کوشش کرتا رہے کہ یہ سمجھے کہ لذت انعامِ خداوند تعالیٰ ہے اور بفضلِ حق و برکتِ حق حاصل ہوئی ہے نہ کہ اس عمل سے اور یہ سمجھتا رہے کہ اگر ساری عمر لذت کی طلب میں صرف کرتا جب بھی حاصل نہ ہوتی، یہ محض بفضل حق و یمن شیخ حاصل ہوئی ہے“
آپ فرماتے ہیں کہ
”طابل کو چاہیے کہ توحید حاصل کرے یعنی دل کو غیرِ حق تعالیٰ سے تخلیص دے یعنی اس بات میں کوشش نہ کرے کہ مجھ کو طلبِ حق تعالیٰ حاصل ہو یا اس کی ارادت حاصل ہو یا اس کا علم حاصل ہو یا معرفت حاصل ہو یعنی امور خود بہمہ بوئے تسلیم کند، انچہ خواہد ہمان کند“
آپ فرماتے ہیں کہ یہ بات ضروری ہے کہ
”طالب شعورِ دل کو غیرِ حق سے دور کرے“
آپ فرماتے ہیں کہ
”طالب کو چاہیے کہ اگر مجادہ میں کوئی چیز ظاہر ہو تو اس پر اکتفا نہ کرے بلکہ اسے اعلیٰ حاصل کرنے کی کوشش کرے اور جو کچھ ظاہر ہو اس کا کسی سے ذکر نہ کرے البتہ اپنے پیر و مرشد سے اس کا ذکر سکتا ہے“
آپ فرماتے ہیں کہ
”غیر حق تعالیٰ جل جائے اور وہ اس حد تک کہ طالب کی ذات بھی جل جائے یعنی وہ مراموش ہوجائے سوائے حق تعالیٰ کے“
آپ کی کتاب ”نکات الاخوان“ سے حسبِ ذیل نکات پیش کیے جاتے ہیں۔
نکتہ : المعرفۃ ما یزید اضطرابت
نکتہ : آیۃ مایحظر فی البال ولا یطلخ علیہ غیر الکبیر المتحال
نکتہ : العقل ما یحینک من الاخلاق المذمومۃ الیٰ خلاق المحمودۃ
نکتۃ : العلم مایذھب غفلتک
نکۃ : الادب مایحد حق ھواالنفس
نکتہ : الزھد ترک الایمان
نکتہ : الورح المحاسبہ
نکتہ : المحبۃ الافناء العشق افراط المحبۃ بحیث لا یکون الشعور بالافناء
نکتہ : الوجد الخشوع
نکتہ : الجوع النار الباطنی
نکتہ : الریاضہ ترک الشھوات
نکتہ : المجاھدۃ الانقطاع عن غیراللہ
نکتہ : الخوف الاحتراز عن التعذیب
نکۃ : الرجاء روح القلب الرویۃ
نکتہ : التوبتہ الندامۃ
نکتہ : الانابۃ الاستغفار
نکتہ : الفقراء التسلیم
نکتہ : الغنا الاطمینان بالذکر
نکتہ : الرضاء الاکتفاء بما یکون من القضاء
نکتہ : الاخلاص جعل ما عندالعبد فی اللہ
نکتہ : الولی من سرّ حال عن غیراللہ
نکتہ : الکرامۃ التعظیم لامراللہ
نکتہ : اکتوکل نواء الوجد والعدم والقلۃ والکثرۃ
نکتہ : التواضع تحمل الاثقال
نکتہ : القناعۃ باالقسمۃ الازلۃ
نکتہ : الاستقامۃ اختیار الطاعات
نکتہ : الامر بالعمروف التعریص علی اتبا الحسنۃ
نکتہ : النہی عن المنکر المزّجہ عن السّیۃ
نکتہ : البلاء سراج الطالب
نکتہ : القربۃ الانقطاء عن غیر اللہ
نکتہ : العبودیۃ ترک الدعویٰ
نکتہ : الیقین المشاہدۃ
نکتہ : المشاہد رویۃ العابد المعبود
نکتہ : المراقبہ رویۃ المعبود العابد
نکتہ : التقویٰ نسبۃ الحسنۃ الی اللہ و نسبۃ السّیۃ السّیۃ الی النفس
نکتہ : الخلال مالا حق فیہ للغیر
نکتہ : الذکر الانبساط مع اللہ
نکتہ : التفکراں خلق الکل حق
نکتہ : الفراسۃ مطالعۃ العیوب
نکتۃ : الدنیا اشغل عن اللہ
نکتہ : الحرص ترک القناعۃ
نکتہ : الحسد طلب زوال نعمۃ الغیر
نکتہ : التصوف التقریب
نکتہ : حسن الخلق عفو عن الجانی
نکتہ : البکاء سبک الدموع من عیون الجسم او من عیون القلب لاجل الفراق الوصال
نکتہ : الارادۃ العزم
نکتہ : المزید الاقبال الا اللہ
نکتہ : الصبر ترک المعرومات المکروجات والادیغبان
نکتہ : الحریۃ ترک الدارین
نکتہ : الرزق مالا یزید بالطلب ولا یقص بالشرک
نکتہ : الشعریعۃ الاقوال
نکتہ : الطریقۃ الاعمال
نکتہ : الحقیقۃ الاحوال
نکتہ : حق الحقیقۃ الثیوت
نکتہ : حقیقۃ الحلق العدم
نکتہ : فناء الفناء عدم الشعور بالنفاء
نکتہ : بقاء البقاء عدم الشعور بالبقاء
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.