Font by Mehr Nastaliq Web

حضرت شیخ علی خطیب

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

حضرت شیخ علی خطیب

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

MORE BYڈاکٹر ظہورالحسن شارب

    دلچسپ معلومات

    تاریخ صوفیائے گجرات۔ حصہ دوم۔ باب-71

    حضرت شیخ خطیب قطب الزماں، وحیدر دوراں تھے۔

    مجذوب سے ملاقات : آپ کی ایک مجذوب سے ملاقات ہوئی، وہ اکثر آپ کے پاس آتا جاتا تھا، جب کبھی بھی آپ سے ملتا تو کہتا کہ تم مسلمان کیوں نہیں ہوجاتے، آپ یہ بات نہ سمجھ سکے کہ اس کا ایسا کہنے سے کیا مطلب ہے، آپ نے سوچا کہ شاید اس کا منشا یہ ہے کہ میں زیادہ عبادت صدق دل سے کروں، چنانچہ آپ عبادت میں زیادہ سے زیادہ مشغول رہنے لگے، ایک دن ایسا ہوا کہ وہ مجذوب ایک جگہ کھڑا ہوا غریبوں کو کھانا بانٹ رہا تھا، آپ کو دیکھ کر آپ کے پیچھے بھاگا اور آپ کو پکڑ لیا، اس نے آپ کو زمین پر گرا دیا اور زبردستی کھانے کے کچھ نوالے آپ کے منہ میں ڈال دیے پھر پیٹ پر دو تین گھونسے مارے اور کہا کہ مسلمان کیوں نہیں ہوتے ہو، آپ بے ہوش ہوگئے، جب ہوش میں آئے تو سوچا کہ کسی سے بیعت کرنا چاہیے۔

    تلاش : اس وقت آس پاس میں دو بزرگ رہتے تھے، ایک تو حضرت عالم جواساول میں رہتے تھے اور دوسرے حضرت شیخ احمد کھٹو جو سرکھیچ میں رہتے تھے، قوالی نہیں سنتے تھے، سوچا کہ حضرت عالم تو قوالی سنتے ہیں لیکن حضرت شیخ احمد کھٹو کے یہاں سماع نہیں ہوتا، بہتر یہ ہے کہ حضرت احمد کھٹو کا مرید ہونا چاہیے، اس خیال سے آپ بیل گاڑی میں سرکھیج روانہ ہوئے، جب بیل گاڑی ایسے مقام پر پہنچی کہ جہاں سے ایک راستہ سرکھیج جاتا تھا اور دوسرا راستہ ساول جاتا تھا تو راستہ صاف نہیں ملا، بیل وہیں رک کر کھڑے ہوگئے، باوجود کوشش کے آگے نہ بڑھ سکے۔

    احساس : اس وقت آپ کو یہ محسوس ہوا کہ کسی نے آپ کے گلے میں ہاتھ ڈالا ہے اور آپ کے کرتے کا کالر کوئی کھینچ رہا ہے پھر آپ نے یہ محسوس کیا کہ کھانے میں ڈوبی ہوئی کسی کی انگلیاں آپ کے کرتے پر لگی ہیں۔

    تاکید : یہ محسوس ہوا کہ آپ نے بیل گاڑی والے سے کہا کہ مجھے کوئی کھینچ رہا ہے، بیلوں پر چھوڑ دے، جدھر وہ جائیں جانے دے۔

    اساول میں آمد : اب آپ کی بیل گاڑی اساول کی طرف چلی، آپ اساول پہنچے۔

    باطنی طاقت : حضرت قطبِ عالم نے اپنی باطنی طاقت سے آپ کو اپنی طرف کھینچا، وہ اس وقت کھانا کھا رہے تھے۔

    انتظار : حضرت قطب عالم آپ کے منتظر تھے، اس وقت ان کی خدمت میں حضرت شہباز، حضرت شاہ دوسا، حضرت شیخ سراج اور حضرت شیخ فرید بیٹھے ہوئے تھے، وہ حضرت قطب عالم سے بیعت ہونے آئے تھے، حضرت قطب عالم نے ان سے فرمایا کہ ذرا ٹھہرو! تم سب کے پیر جلد یہاں آتے ہیں۔

    باریابی : آپ جب حضرت قطبِ عالم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو سوچنے لگے کہ وہ (حضرت قطبِ عالم) شاید پہلے خلافت عطا کریں گے اور پھر مرید بنائیں گے، حضرت قطبِ عالم مسکرائے اور فرمایا کہ سوچ بچار کر کیا بات ہے، ایسا ہی ہوگا پھر انہوں نے آپ کو اپنا بچا ہوا کھانا جو آپ کے لیے رکھا یا تھا کھلایا، اس دن آپ نے گوشت اور سبزی بارہ سال بعد کھائی، کھانے کا کھانا تھا کہ آپ پر ایک وجدانی کیفیت طاری ہوئی، آپ اسی حالت میں رونے لگے اور رقص کرنے لگے۔

    بیعت و خلافت : حضرت قطبِ عالم نے آپ کو پہلے خلافت عطا فرمائے اور پھر بیعت کیا۔

    فرمان : حضرت قطبِ عالم کے حکم سے آپ نے حضرت شہباز، حضرت شاہ دوسا، حضرت شیخ سراج اور حضرت شیخ فرید کو مرید کیا۔

    تعلیم و تربیت : آپ کے مرشد حضرت قطبِ عالم نے آپ کو تصوف کی تعلیم دی اور ذکر و فکر اور مراقبہ و دیگر اشغال سے آپ کو بہرہ مند کیا۔

    سیرت : آپ زہد و تقویٰ کے لیے مشہور تھے، عبادت میں ہمہ تن مشغول رہتے تھے، اناج نہیں کھاتے تھے اور سبزی اور پھلوں پر گزارہ کرتے تھے، بارہ سال اسی طرح گزارے کہ اپنے پیر و مرشد کا بے حد ادب کرتے، اپنے پیر و مرشد کے روئے مبارک کے تصور میں محور رہتے جو ہاتھ آپ نے بیعت کرتے وقت مرشد کو دیا تھا، اس ہاتھ کی حفاظت کرتے، ستر تک نہ لے جاتے تھے۔

    کرامت : آپ درجۂ کمال کو پہنچ گئے تھے، جس چیز پر بھی آپ کی نظرِ کیمیا اثر پڑجاتی تھی، وہاں علی حلق لکھا نظر آتا تھا۔

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے