حضرت شیخ احمد دہلوی
دلچسپ معلومات
تاریخ صوفیائے گجرات۔ حصہ دوم۔ باب-75
حضرت شیخ احمد دہلوی درِّ دریائے معرفت اور گوہرِ کانِ حقیقت ہیں۔
وطن : آپ کا وطن دہلی تھا، دہلی میں قیام کے دوران جو انقلاب ہوا اور بدامنی رونما ہوئی اس سے آپ بہت متاثر ہوئے اور دنیا اور دنیاوی اعزاز سے بد دل اور متنفر ہوئے۔
والدِ ماجد : آپ کے والدِ ماجد کا نامِ نامی اسمِ گرامی شیخ محمد ہے۔
نام : آپ کا نام شیخ احمد ہے۔
لقب : آپ دہلی کے رہنے والے تھے اس لیے گجرات میں بابا دہلیہ کے لقب سے مشہور ہوئے۔
بیعت و خلافت : آپ نے حضرت شیخ محی الدین علی چشتی کے دستِ حق پرست پر بیعت کی، آپ کے پیر و مرشد نے آپ کی عبادت، ریاضت اور متوکلانہ زندگی دیکھ کر آپ کو خرقۂ خلافت سے سرفراز فرمایا۔
ہجرت : دہلی سے ترکِ سکونت کرکے اور یادِ حق میں والہانہ گھومتے پھرتے ہوئے گجرات پہنچے اور پٹن میں قیام فرمایا۔
پٹن میں قیام : آپ 533 ہجری میں پٹن میں رونق افروز ہوئے، پٹن پہنچ کر آپ نے سلطان حاجی دودھ کے یہاں قیام فرمایا، ”رونقِ اسلام“ سے آپ کے پٹن پہچنے کا سال 533 ہجری برآمد ہوتا ہے۔
رشد و ہدایت : آپ بائیس سال پٹن میں رہے اور رشد و ہدایت فرماتے رہے، آپ نے یہ تمام وقت راہِ حق دکھانے مردہ دلوں کو زندہ کرنے اور پیغامِ حق پہنچانے میں گزارا، بہت سے لوگ آپ کے دستِ حق پرست پر مشرف بہ اسلام ہوئے، یہ وہ زمانہ تھا کہ جب عنانِ حکومت سِدھ راج کے ہاتھ میں تھی، اس کو آپ کا بڑھتا ہوا اقتدار دیکھ کر یہ خیال پیدا ہوا کہ کہیں آپ اس کی سلطنت کا تختہ نہ الٹ دیں، آپ نے اس کو یقین دلایا کہ آپ کا حکومت اور سلطنت کے معاملات سے کوئی تعلق اور دلچسپی نہیں، آپ کا کام تو صرف یادِ الٰہی میں سانس لینا ہے اور مخلوق کی خدمت کرکے خالق تک پہنچنے کی کوشش کرنا ہے۔
وصال : آپ 10 ذی الحجہ 555 ہجری مطابق 1160 عیسوی میں واصل بحق ہوئے، ”نورِ کبریا اللہ“ سے وفات کا سال برآمد ہوتا ہے۔
مزارِ مبارک پٹن میں خان سروعر دروازہ کے قریب مشرق کی طرف حاجی دودھ کے مزار کے پاس واقع ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.