Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حضرت شیخ سلیمان

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

حضرت شیخ سلیمان

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

MORE BYڈاکٹر ظہورالحسن شارب

    دلچسپ معلومات

    تاریخ صوفیائے گجرات۔ حصہ دوم۔ باب-77

    حضرت شیخ سلیمان ناصرِ شریعت اور امامِ طریقت ہیں۔

    خاندانی حالات : آپ بابا فریدالدین گنج شکر کی اولاد سے ہیں، آپ ان کے سجادہ نشیں تھے۔

    والد ماجد : آپ کے پدرِ بزرگوار کا نامِ نامی اسمِ گرامی شیخ علاؤالدین ہے۔

    نام : آپ کا نام سلیمان ہے۔

    لقب : آپ کا لقب مخیرالدین ہے۔

    دہلی میں آمد : آپ قطب الاقطاب خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کے مزارِ پُرانوار پر حاضری دینے کی غرض سے دہلی آئے۔

    سلطان علاؤالدین کو بشارت : آپ بھی دہلی ہی میں مقیم تھے کہ سلطان علاؤالدین خلجی کو سرکارِ دوعالم حضرت محمد مصطفیٰ سے بشارت ہوئی کہ

    ”گجرات کا راجہ کرن واگیلا جابر اور ظالم ہے، مسلمانوں پر تشدد کرتا ہے، تم فوج لے کر گجرات جاؤ اور اس کو زیر کرو اور مسلمانوں کو اس کے ظلم سے بچاؤ“

    علاؤالدین خلجی جب صبح کو اٹھا تو سوچ بچار میں تھا کہ کیا کرنا ہے؟ دوسرے دن پھر بشارت ہوئی کہ گجرات پر فوج کشی کرو، سرورِ عالم نے مولائے کائنات کی تلوار علاؤالدین خلجی کو عنایت فرمائی اور اپنا سرِ مبارک علاؤالدین خلجی کی پشت پر مَلا، علاؤالدین خلجی جب بیدار ہوا تو وضو کرکے نمازِ فجر ادا کی بعد ازاں اس نے گجرات پر فوج کشی کا مصمم ارادہ کیا اور تیاری شروع کردی۔

    سلطان علاؤالدین حضرت کی خدمت میں : علاؤالدین خلجی کو حضرت کے والدِ بزرگوار علاؤالدین سے شرفِ بیعت حاصل تھا، حضرت کی خدمت میں آکر خواب بیان کیا اور گجرات پر لشکر کشی کا ارادہ ظاہر کیا اور آپ کی دعاؤں کا طالب ہوا۔

    حضرت کی سلطان کے ساتھ روانگی : جب علاؤالدین خلجی اپنے خواب حضرت کو سنا رہا تھا تو آپ مسکرا رہے تھے اور خوش ہو رہے تھے، آپ نے علاؤالدین خلجی کو بتایا کہ مجھے بھی دربارِ رسالت پناہ سے یہ حکم ملا ہے کہ میں تمہارے ساتھ گجرات جاؤں اور مجھ کو یہ مژدہ ملا ہے اور یہ بشارت ملی ہے کہ میں وہاں سے واپس نہ آؤں گا بلکہ وہیں لڑتا ہوا شہید ہوں گا۔

    آپ کی وصیت : آپ نے اپنے صاحبزادے شیخ فضیل کو وصیت فرمائی کہ وہ دنیا میں دل نہ لگائیں، خدا کے لیے ہی زندہ رہیں اور خدا کے لیے ہی مریں، تبرکات ان کے سپرد کیے اور ان کو خرقۂ خلافت اور سجادگی سے سرفراز فرمایا۔

    روانگی : علاؤالدین خلجی حضرت کو ہمراہ لے کر گجرات روانہ ہوا، سلطان کے ساتھ کافی فوج تھی، چالیس روز میں پٹن پہنچا، پہنچ کر اناواڑہ پورہ پر قبضہ کیا، اس معرکہ میں تین ہزار سپاہی مارے گئے۔

    قیام : اسی پورہ میں ایک باغ تھا، اسی باغ میں حضرت نے مع اپنے اہل و عیال قیام فرمایا۔

    لڑائی : بائیس روز تک لڑائی ہوتی رہی لیکن کوئی نتیجہ نہ نکلا، حضرت کے صاحبزادے شیخ فضیل نے علاؤالدین خلجی سے کہا کہ کیا بات ہے کہ بائیس روز سے گھمسان لڑائی جاری ہے لیکن فتح حاصل نہیں ہوتی، علاؤالدین خلجی یہ سن کر مسکرایا اور شیخ فضیل سے کہا کہ

    ”اگر فتح نہیں ہوتی تو میں کیا کروں؟ میں نے تو کوئی دقیقہ اٹھا نہیں رکھا، سرورِ عالم نے آپ کے والدِ بزرگوار کو میرے ہمراہ یہاں بھیجا ہے، فتح تو ان کے نام لکھی گئی ہے، وہی فتح دلائیں گے“

    حضرت شیخ فضیل نے اس بات چیت کا تذکرہ حضرت (اپنے والد) سے کیا، ابھی یہ بات چیت ہو ہی رہی تھی کہ لشکر کے پیچھے ہٹنے کی خبر سے سراسیمگی پھیل گئی، علاؤالدین خلجی فوراً گھوڑے پر سوار ہوکر روانہ ہوا آپ بھی گھوڑے پر سوار ہونے جارہے تھے کہ آپ نے علاؤالدین خلجی کی آواز سنی کہ

    ”یا شیخ ! آیئے اور اس مشکل میں مدد فرمائیے، میری دستگیری کیجیے، وقت نازک ہے، آپ کی امداد کے بغیر فتح ناممکن ہے“

    آپ نے جب علاؤالدین کی یہ آواز سنی تو آپ نے گھوڑا تیز دوڑایا اور علاؤالدین کے پاس پہنچ کر اس کی ہمت باندھی اور خود سلام علیک کہہ کر دشمن کی فوج میں گھوڑا دوڑا دیا اور اپنی تلوار چلاتے اور دشمنوں کو تہِ تیغ کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا، آپ کے جسم پر پندرہ زخم تیر کے اور تین زخم تلوار کے تھے، راجہ کا لڑکا پکڑا گیا، اس کو حضرت شیخ فضیل کے حوالہ کیا گیا، لڑکے نے باپ کو دیکھ کر حضرت شیخ فضیل سے کہا کہ کیا اچھا ہو جو مجھے میرے باپ کے پاس پہنچادو، حضرت شیخ فضیل نے اس کو گھوڑے پر بٹھا کر اس کے باپ کے پاس پہنچا دیا، حضرت شیخ فضیل نے راجہ کرن واگیلا کو علاؤالدین خلجی کے پاس لاکر اس کو سلطان کے حوالے کیا۔

    سیرتِ مبارک : حضرت سلیمان عبادت و ریاضت میں یکتائے روزگار تھے، شجاعت اور دلیری میں بے مثال تھے، انسانیت کی برتری اور فتح کے لیے اپنی جان ہتھیلی پر لیے پھرتے تھے۔

    مزارِ مبارک : سب شہدا کو ایک قبر میں دفن کیا گیا اور آپ کو علیٰحدہ ایک قبر میں بتاریخ 12 محرم 714 ہجری مطابق 1314 عیسوی دفن کیا گیا، مزارِ مبارک پٹن میں مرجعِ خاص و عام ہے۔

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے