حضرت شاہ زاہد
دلچسپ معلومات
تاریخ صوفیائے گجرات۔ حصہ دوم۔ باب-80
حضرت شاہ زاہد مقربِ رب العالمین ہیں۔
خاندانی حالات : آپ حضرت مخدوم جہانیانِ جہاں گشت کے خاندان سے ہیں۔
والدِ ماجد : آپ کے والد ماجد حضرت قطبِ عالم ایک برگزیدہ بزرگ تھے۔
نام : آپ کا نامِ نامی اسمِ گرامی شاہ زاہد ہے۔
تعلیم و تربیت : آپ نے اپنے والدِ ماجد سے تعلیم و تربیت پائی پھر اپنے بھائی شاہ عالم سے تعلیم پائی، آپ کی تربیت میں شاہ عالم کا بڑا ہاتھ ہے۔
بیعت و خلافت : آپ اپنے والدِ ماجد قطبِ عالم کے مرید ہیں اور ان ہی سے خرقۂ خلافت پایا۔
حضرت شاہ عالم کا تحفہ قبول کرنےسے انکار : سلطان خلجی کے لشکر کے مقابلہ میں شاہ عالم نے سلطان قطب الدین کی مدد کی، سلطان قطب الدین نے یہ منت مانی تھی کہا گر لڑائی میں اسے فتح حاصل ہوئی تو وہ ہر ایک پیغمبر کے نام سے ایک ایک اشرفی خیرات کرے گا، چنانچہ فتح کے بعد اس نے اس رقم سے آدھی رقم شاہ عالم کی خدمت میں بھیجی، شاہ عالم نے لینے سے انکار کیا۔
حضرت قطب عالم کا فرمان : سلطان قطب الدین کو اس بات سے رنج ہوا کہ حضرت شاہ عالم نے وہ رقم قبول نہیں کی، وہ قطب عالم کی خدمت میں حاضر ہوا اور حضرت کو مطلع کیا کہ شاہ عالم نے اس کی پیش کی ہوئی رقم واپس کردی ہے، قطب عالم نے شاہ عالم کو بلوایا اور فرمایا کہ سلطان تحفہ پیش کرتا ہے، اس کو قبول کیوں نہیں کرتے، یہ تحفہ سلطان فتح کی خوشی میں پیش کر رہا ہے، اتنا فرما کر قطب عالم نے شاہ عالم کو پُرزور الفاظ میں بتایا کہ
”اگر تم یہ تحفہ قبول نہ کرو گے تو یاد رکھو کہ خداوند تعالیٰ کے رحم و کرم اور نوازش اور مہربانیوں کے دروازے جو کھلے ہیں، وہ تم پر بند ہوجائیں گے“
شاہ عالم کا جواب : یہ سن کر شاہ عالم نے جواب دیا کہ یہ رقم نہ تحفہ ہے اور نہ بطورِ تحفہ پیش کی جا رہی ہے بلکہ در اصل یہ تو نذر ہے اور نذر کی رقم ہے۔
شاہ عالم کی حالت میں تبدیلی : قطبِ عالم نے جب یہ سنا تو خاموش ہوگئے لیکن شاہ عالم کی اندرونی کیفیت میں ایک تبدیلی واقع ہوئی، شاہ عالم نے محسوس کیا کہ باطنی کیفیت وہ نہیں ہے جو پہلے تھی اور خداوند تعالیٰ اور حضرت محمد مصطفیٰ سے جو ان کو نسبت تھی اس میں کچھ کمی محسوس کی۔
کیفیت : حضرت شاہ عالم کو اس بات سے سخت رنج ہوا وہ اپنے حجرہ میں گئے، دروازہ بند کیا اور زار و قطار رونے لگے، کھانا پینا، ہنسنا بولنا، ملنا جلنا ترک کردیا، تین دن اسی حالت میں گزر گئے۔
بشارت : آپ (حضرت شاہ زاہد) کو بشارت ہوئی کہ سرور عالم حضرت محمد مصطفیٰ فرماتے ہیں کہ تم اپنے والدِ محترم (حضرت قطبِ عالم) سے میری طرف سے جاکر یہ کہو کہ شاہ عالم کو معاف کردو، ان پر رحم کرو، ناراض نہ کرو اور پہلی سی محبت اور شفقت سے پیش آؤ۔
وسیلہ : حضرت خواب سے بیدار ہوکر اپنے والدِ محترم کے حجرہ پر پہنچے، حضرہ بند تھا، آپ نے دروازہ کھٹکھٹایا اور بلند آواز سے کہا کہ مجھے اندر آنے دو، سرور عالم کا حکم سنانے آیا ہوں، حضرت قطب نے دروازہ کھولا اور سب بات بغور سن کر فرمایا کہ جاؤ اور شاہ عالم کو بلا لاؤ، تم اپنے بھائی کا وسیلہ بن کر آئے ہو، قیامت کے دن تمہارا بھائی شاہ عالم تمہارا وسیلہ بنے گا۔
آمد : حضرت (حضرت شاہ زاہد) خوشی خوشی حضرت شاہ عالم کے پاس گئے اور والد کا پیغام پہنچایا، شاہ عالم جب قطب عالم کی خدمت میں آئے تو قطب عالم نے کو گلے لگایا، پیشانی کو بوسہ دیا اور اپنا پیرہن ان کو پہنایا۔
خدمت : حضرت شاہ عالم کو آپ سے جو محبت تھی اس میں اس واقعہ کے بعد سے اور اضافہ ہوگیا، آپ (حضرت شاہ زہد) شاہ عالم کے پاس رہنے لگے اور ان سے تعلیم و تربیت حاصل کرنے لگے، شاہ عالم نے امامت کا کام آپ کے سپرد فرمایا، آپ پانچوں وقت نماز پڑھاتے تھے۔
تحفہ : حضرت شاہ عالم نے وصال سے ذرا قبل آپ کو اپنے پاس بلایا اور اپنا پیر ہلایا تو کنڈی کی آواز سننے میں آئی، حضرت شاہ عالم نے آپ سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ تم نے جو یہ آواز سنی، جانتے ہو کس کی آواز ہے؟ یہ آواز کارخانۂ قدرت کے چابیوں کے گچھے کی آواز ہے، لو! اب میں چابیوں کا گچھا تم کو دیتا ہوں، آپ نے جواب دیا کہ میں نے اس چابیوں کے گچھے کے لالچ میں خدمت نہیں کی ہے، مجھے تو درویشی کا پیرہن دیجیے، شاہ عالم اس جواب سے بہت خوش ہوئے اور اپنی ٹوپی اور پیرہن آپ کو دے کر سرفراز فرمایا۔
وصال : آپ 892 ہجری میں واصل بحق ہوئے، اس وقت آپ کی عمر 44 سال کی تھی۔
سیرت : آپ زاہد، متقی اور پرہیزگار تھے، آپ کو سرورِ عالم حضرت محمد مصطفیٰ سے عشق تھا اور گہری نسبت حاصل تھی۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.