حضرت شیخ اِبّن
دلچسپ معلومات
تاریخ صوفیائے گجرات۔ حصہ دوم۔ باب-81
حضرت شیخ اِبّن ایک مجذوب تھے جن کے حالات نہیں ملتے ہیں، انہوں نے ایک مسجد احمدآباد میں بنوانا شروع کی تھی، یہ مسجد جالی والی مسجد کے نام سے مشہور ہے، ابھی مسجد ناتمام تھی کہ آپ کا وصال ہوگیا، آپ اسی مسجد میں محوِ خواب ہیں، آپ کے بعد شیخ سعید نے تعمیر کا کام جاری رکھا، یہ مسجد شیدی سعید کے مکان کے قریب ہونے کی وجہ سے شیدی سعید کی مسجد کہلانے لگی، یہ مسجد دنیا بھر میں مشہور ہے، اس کی حسین و جمیل جالیوں کی مثال کہیں نہیں ملتی، ہوپؔ کا خیال ہے کہ دنیائے مشرق میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، فرگوسنؔ کے نزدیک دہلی اور آگرہ میں بھی ایسی جالیاں نہیں ہیں، یونان وغیرہ میں بھی اس کی مثال نہیں ملتی، سرجان مارشل کا کہنا ہے کہ
”یہ مسجد اپنی خوبصورت جالیوں کی وجہ سے ساری دنیا میں مشہور ہے“
دو جالیوں میں پھول، پھل، درخت اور بیل کے حسین خوبصورت نقش و نگار کہیں دوسری جگہ دیکھنے میں نہیں آیا، غرض اس مسجد کی جالیاں اس مسجد کی شہرت کا باعث ہیں، بقول فرگوسنؔ
”یہ مصنوعی نہیں بلکہ اصل معلوم ہوتا ہے، اس کا بنانے والا اپنے فن کا ماہر بلکہ موجد تھا، اس نے اپنے دماغ اور اپنی فکر سے نئے نئے نقشے بنائے اور ان کو عمل میں لایا، اس نے پتھروں پر اس طرح کے نقش و نگار بنائے ہیں کہ گویا وہ پتھر پر نہیں کپڑے پر بنے ہیں، ان میں زرگر، مصور، سنگ تراش، معمار، نجار سب کی روحیں جمع ہوگئی ہیں‘‘
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.