حضرت سید اصغرعلی شاہ قادری چشتی نیازی
1282ھ /1865ء میں پیدائش ہوئی، ان کے والد حضرت سید مظفرعلی شاہ اللہی ہندستان کے مشہور صوفی اور آگرہ میں سلسلۂ قادریہ اور چشتیہ نیازیہ کے امین تھے، انہوں نے ہی اپنے فرزند اکبر حضرت سید اصغرعلی شاہ کو اپنا جانشین کیا۔
درگاہ اجمیر شریف سے حضرت کو چشت کے دولہا کا خطاب عطا ہوا، آگرہ کے مشہور پھولوں کے تعزیہ کی امام بارگاہ کی تعمیر کے دوران تین در اور تعمیر کے لئے نذر بھی آپ نے پیش کی تھی، آگرہ میں ان کی قدر و منزلت طریقت کے سرپرست بزرگ کی تھی، آگرہ میں انہوں نے کئی فلاہی کام بھی انجام دئیے، غریبوں اور مساکین کی امداد پر بطورِ خاص توجہ دی، برطانوی حکمرانوں سے پور رسوخ اور قدرت سے غریب ہندوستانیوں کے کام کراتے لیکن ان کی ہرگز چاپ لوسی اور حق فراموشی نہیں کرتے۔
آگرہ اور آگرہ والے کتاب میں حضرت میکش اکبرآبادی لکھتے ہیں کہ
میرے والد اپنے خاندان میں اولاد اکبر اور بزرگوں کے صحیح جانشین تھے، مجھے اپنے والد یاد نہیں ڈیڑ سال کے بچے کو یاد بھی کیا ہوسکتا ہے، ان کے متعلق جو کچھ سنا ہے وہ اپنی ماں سے، کنبہ داروں سے، ان کے معتقدوں اور دوستوں سے، سب ان کی خوش اخلاقی، بزلہ سنجی اور خوش طبعی کے قصے سناتے، ان کی غیر معمولی عزت اور مقبولیت کی داستانیں بیان کرتے اور ہر شخص ان کی جواں مردگی اور خوبصورتی کا بیان کرکے آنسو بہاتا‘‘
ایک جگہ یہ بھی فرماتے ہیں کہ وہ حکمرانوں پر سخت اور غریبوں سے رحم دلی کا سلوک کرتے تھے، نومبر 1903ء/1321ھ کو11ویں شب رمضان وصال فرمایا اور درگاہ پنجہ مدرسہ میں اپنے جدبزرگوار کے پاس چبوترے پر تدفین ہوئی۔
حضرت سید انوارالرحمٰن بسملؔ جے پوری نے تاریخِ وصال کہی ہے۔
چشت کے دولہا شہ اصغرعلی قادری
پرتو خلق حسن ابن حسین دلفگار
گیارویں روزے کی شب بسملؔ نگاہوں سے چھپے
عاشق بیچوں واحد واصل پروردگار
1321ھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.