تذکرہ حضرت شاہ عبدالقادر صابری امجدی ’’گیان شاہ‘‘
حضرت شاہ عبدالقادر صابری امجدی کا اصل نام عبد القادر اور لقب گیان شاہ تھا، عوام میں صوفی صاحب کے نام سے مشہور تھے، آپ کی پیدائش 20 اپریل 1954ء موضع کٹھاری نزد مادھو سنگھ ریلوے اسٹیشن ضلع بھدوہی صوبۂ اتر پردیش میں ہوئی، والد کا نام مردان علی اور والدہ کا نام شہیدہ خاتون تھا، کاشی راج انٹر کالج بھدوہی سے ہائی اسکول تک تعلیم حاصل کی، آپ اورائی چینی میل بھدوہی میں ملازمت کرتے تھے۔
آپ کا رنگ صاف قد درمیانہ تھا، ریش مبارک گھنی اور کاکلیں دراز تھیں، آپ کی شادی زبیدہ خاتون سے ہوئی تھی، جن سے چار صاحبزادے اور چار صاحبزادیاں تولد ہوئیں، آپ کی طبیعت شروع سے ہی صوفیانہ تھی، تقریباً بیس سال کی عمر میں بمقام موتی نگر، جنگی گنج، بھدوہی جا کر صوفی امان اللہ شاہ قادری جبل پوری سے سلسلۂ قادریہ میں بیعت حاصل کی، ان کے بتائے طریقے پر اوراد و وظائف میں مشغول رہا کرتے، اپنے پیر و مرشد کے چہیتے بن گیے تھے لیکن 1978ء میں پیر و مرشد کا وصال ہو جانے سے بہت غمگین رہنے لگے، ذہنی سکون کی تلاش میں موضع مجھولی ضلع دیوریا جا کر حضرت محمد شفیع صابری امجدی ’’بھولا شاہ مجھولوی‘‘ سے ملاقات کی تو پہلے دیدار میں ہی ان کی زلف کے اسیر ہوگیے۔
حضرت بھولا شاہ مجھولوی نے آپ کو سلسلۂ صابریہ امجدیہ کی خلافت عطا کی، صندلی پیراہن عطا کیا اور گیان شاہ کے لقب سے سرفراز کیا، تصوف سے ذہنی اور فکری ہم آہنگی کے ساتھ نہایت نفیس شخصیت کے مالک تھے، مزاج میں سادگی و خاکساری تھی گویا سراپا صوفی تھے۔
آپ نے مادھو سنگھ ریلوے اسٹیشن کے نزدیک موضع کٹھاری ضلع بھدوہی (یوپی) میں 1980ء میں ایک خانقاہ قائم کی جو عوام میں کٹیا کے نام سے مشہور ہے، بھولا شاہ مجھولوی کی آمد کے بعد 1997ء میں مادھو سنگھ ریلوے اسٹیشن سے 40 کیلو میٹر دور دکھن موضع کاما پور پوسٹ وجئے پور لال گنج ضلع مرزا پور میں بھولا شاہ مجھولوی کے دستِ مبارک سے ایک اور خانقاہ اسدیہ مرادیہ قائم ہوئی، ہر سال 18،17،16 اکتوبر کو عرس کا انعقاد ہوتا ہے جس میں رسم نشان شریف، گاگر شریف، محفلِ میلاد، مجلسِ سماع، لنگر شریف کا اہتمام بڑے پیمانے پر ہوا کرتا ہے اور ہر بدھ کی شب شجرہ خوانی و قل شریف کا اہتمام بھی ہوتا آ رہا ہے۔
صوفی گیان شاہ تین دہائی سے زائد سالوں تک دونوں خانقاہوں میں منصبِ سجادگی کے فرائض انجام دیتے ہوئے مؤرخہ 15 رمضان المبارک 1442 ہجری مطابق 28 اپریل2021ء بروز بدھ صبح 8 بجکر 30 منٹ پر واصلِ بحق ہوئے اور کاماپور کی عالی شان خانقاہ کے احاطے میں سپردِ خاک ہوئے، آپ کا آستانہ فیض گاہِ خاص و عام ہے، آپ کے مریدین بھدوہی، مرزا پور، بکسر، بنارس کے علاقوں میں بکثرت ہیں، آپ کے صاحبزادے، مرید و خلیفہ اور جانشین شاہ عبدالکریم امجدی کی سرپرستی میں سلسلۂ صابریہ امجدیہ کی وسیع پیمانے پر تبلیغ و اشاعت ہو رہی ہے، موصوف با اخلاق و زندہ دل ہیں، اپنے پیرزادگان کا بیحد احترام کرتے ہیں، اللہ تبارک تعالیٰ سے استدعا ہے کہ ان سے سلسلۂ امجدیہ کو عروج حاصل ہو، آمین
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.