Font by Mehr Nastaliq Web

تذکرہ حضرت شمشیر علی امجدی ’’ڈھیلا شاہ‘‘

التفات امجدی

تذکرہ حضرت شمشیر علی امجدی ’’ڈھیلا شاہ‘‘

التفات امجدی

MORE BYالتفات امجدی

    آپ کا اصل نام شمشیر علی تھا مگر ڈھیلا شاہ کے نام سے مشہور تھے، آپ کی ولادت موضع بہلا، ضلع دیناج پور، مغربی بنگال میں ایک معزز تعلقہ دار گھرانے میں 1918ء کو ہوئی، والد کا نام حاجی مولوی چین محمد مرید و خلیفہ حضرت تصدق علی اسدؔ اور دادا کا نام شاہ مہتاب الدین مرید و خلیفہ حضرت امجد علی شاہ تھا، آپ بھائیوں میں سنجھلے تھے، آپ کی ابتدائی تعلیم گھر کے مکتب میں ہوئی، آگے کی تعلیم ترنگ پور، کلیا گنج، اتر دیناج پور اور سیوان میں بھی ہوئی، حسرت علی شاہ (بالک شاہ، مرید و خلیفہ حضرت تصدق علی) سے قربت تھی، آپ ایک دیندار غریب پرور انسان تھے، چوں کہ بہلا مسلم آبادی والی بستی ہے، اس لیے بچوں کو دینی تعلیم دینے کے لیے بحیثیت مدرس بھی فرائض انجام دیا کرتے تھے، آپ حکیم خورشید علی کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے، بعدہٗ خلافت سے بھی شرفیاب ہوئے، آپ نے خانقاہ امجدیہ، بہلا کی خدمت میں اپنی عمر گزار دی، مسجد بیت الحق (جو خانقاہ سے ملحق مسجد ہے) میں امامت کے فرائض بھی انجام دیتے رہے، چوں کہ آپ بہت سست مزاج تھے، اس لیے کوئی بھی کام کرنے میں تاخیر کر دیتے، جس کے باعث پیر و مرشد نے انہیں ڈھیلا شاہ کا لقب عطا کیا اور عوام میں اسی نام سے مشہور ہوئے۔

    ڈھیلا شاہ کی پہلی شادی چینی جان سے ہوئی جو عثمان علی چودھری کی صاحبزادی تھیں، جن کا آبائی وطن موضع مہلول (بہرائل) ہمتا آباد، رائے گنج تھا، ان سے تین بیٹیاں اور ایک بیٹا صادق علی ہیں، دوسری شادی وحیدہ خاتون (متوفیٰ 2 جماد الثانی 1446 ہجری مطابق 5 دسمبر 2024ء بروز جمعرات 11 بجے دن) سے ہوئی جو ساکھا چودھری کی صاحبزادی تھیں، جن کا آبائی وطن سنوئی (بہرائل) ہمتا آباد، رائے گنج تھا، جن کے بطن سے ایک بیٹی بلقیس بیگم (زوجہ بدرالاسلام، بڑہار) اور دو بیٹے ناظم علی اور تعظیم علی تولد ہوئے۔

    ڈھیلا شاہ کا قد درمیانہ تھا، جسم دبلا پتلا رنگ سانولا، سر پر چھوٹے بال، ریشِ مبارک گھنی تھی، کرتا اور تہمد میں رہا کرتے تھے سیاہ تہمد پیر و مرشد نے عطا کی تھی، آنکھوں میں گول سیاہ چشمہ، ہاتھوں میں عصائے پیری لیے رہتے تھے، آپ کے پاس حاجت مند سحرزدہ مریض آتے اور شفایاب ہو کر جاتے تھے۔

    آپ اپنے چاہنے والوں کو مؤرخہ 4 جولائی 1999ء کو اشکبار کر گیے، نمازِ جنازہ مدار کے احاطے میں ادا کی گئی، جس کی امامت مولوی نذرالاسلام نے کی اور خانقاہ امجدیہ، بہلا کے احاطے کے پورب جانب سپردِ خاک کیے گیے، آستانہ مرجعِ خاص و عام ہے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے