Font by Mehr Nastaliq Web

تذکرہ حضرت شہاب الدین صابری امجدی ’’صحبت شاہ‘‘

التفات امجدی

تذکرہ حضرت شہاب الدین صابری امجدی ’’صحبت شاہ‘‘

التفات امجدی

MORE BYالتفات امجدی

    اصل نام محمد شہاب الدین مگر صحبت شاہ کے نام سے مشہور ہوئے، کہیں کہیں صحبت الدین بھی لکھا نام ملتا ہے، آپ موضع بہلا (ضلع اتر دیناج پور، مغربی بنگال) کے باشندہ تھے، پیشہ کاشتکاری تھی، حضرت تصدق علی شاہ کے تلقین و صحبت یافتہ مریدوں میں شمار ہوتے ہیں، پیر و مرشد کی صحبت بابرکت میں رہنے سے فقر و فنا میں کامل ہوئے، بعدہٗ خلافت اور صحبت شاہ کا لقب پایا، پیر و مرشد کی آپ پر خاص شفقت اور عنایت تھی، پوری زندگی استقامت کے ساتھ عبادتِ الہٰی میں بسر کی، صاحبِ کشف و کرامت تھے، آپ کے درویشی کے قصے علاقے میں مشہور ہیں، چنانچہ ایک دفعہ والدی و مرشدی حضرت سید صغیر احمد امجدی بغیر اطلاع دیے بعمر 15 سال سیوان سے بذریعۂ ٹرین بہلا کے لیے روانہ ہوگئے، اس زمانے میں رسل و رسائل کے ذرائع محدود تھے، اس لیے وہ بنگال باڑی اسٹیشن سے اتر کر پیدل بہلا کے لیے نکل پڑے، بہلا سے قبل ایک موضع بھوگرام سے بہلا کی طرف آ ہی رہے تھے کہ آپ (صحبت شاہ) بہلا کی مسجد سے ظہر کی نماز سے فارغ ہوتے ہی بوئے مرشدی محسوس کی، فوراً سڑک پر پئے استقبال دوڑے، نووارد کو آتے دیکھ پہچان گئے، گالوں کو بوسہ دیا، گلے مل کر پیار کیا، گود میں اٹھا لیا پھر کاندھے پر بیٹھائے گھر لائے، خوب مہمان نوازی اور دل جوئی کی۔

    اپ کا قد درمیانہ چھرہرا بدن رنگ صاف، زلفیں شانہ تک لٹکی ہوئی رہتی تھیں، ریشِ مبارک گھنی، لمبی اور چمکدار تھیں، سفید کرتا اور تہمد میں رہتے تھے، نماز پنجگانہ مسجد میں باجماعت ادا کرتے، باقی اوقات چارپائی پہ بیٹھے سر جھکائے یادِ الٰہی میں مشغول رہا کرتے، کم گو، کم خوراک، کثرتِ روزہ اور شب بیداری میں رہتے، آپ مؤرخہ 21 اپریل 1961ء بروز جمعہ بوقت آٹھ بجے صبح بعمر 78 سال جوارِ رحمت میں ابدی نیند کی آغوش میں چلے گئے، مزار شریف بہلا کے ذاتی قبرستان میں واقع ہے، حکیم خورشید علی شاہ نے مزار کو پختہ بنوایا تھا، شکشتہ و زمین دوز ہونے پر 2009ء میں راقم الحروف نے از سرِ نو تعمیر کرایا ہے، آپ کے چار صاحبزادگان پارس علی بلقب لمبو شاہ، ابوالحسن (متوفیٰ 30 جنوری 2022 ) عباس علی اور حمید علی تھے اور دو صاحبزادیاں زہرا خاتون اور صدیقہ خاتون تھیں۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے