Font by Mehr Nastaliq Web

تذکرۂ حضرت حبیب شاہ چشتی صابری امجدی

التفات امجدی

تذکرۂ حضرت حبیب شاہ چشتی صابری امجدی

التفات امجدی

MORE BYالتفات امجدی

    اصل نام مولوی حبیب اللہ تھا، جب کہ عوام میں آپ حبیب شاہ یا شاہ صاحب کے نام سے مشہور تھے، آپ کی پیدائش 1914ء میں سیوان سے جنوب کی سمت واقع ایک بستی شاہ ٹولہ چھاتا بختیار میں ہوئی، والد کا نام کودئی شاہ اور والدہ کا نام حسن بانو تھا، آپ تین بھائیوں میں سے منجھلے تھے، نوجوانی میں آپ نے پچروکھی چینی میل سیوان میں ملازمت اختیار کی، آپ کو بچپن ہی سے ورزش اور پہلوانی سے لگاؤ تھا اور مزاج میں فقیری اور سادگی کا رنگ نمایاں تھا، ابتدا ہی سے عبادت و ریاضت کی طرف مائل تھے۔

    روحانی تعلیم و تربیت کے لیے آپ نے سلسلۂ چشتیہ صابریہ امجدیہ سے وابستہ ہو کر پیرِ طریقت حضرت بابا حاتم علی شاہ المعروف بابا صاحب مٹیارا جگدیش، لار، یوپی کی خدمت میں حاضر ہو کر بیعت کی، آپ نے ان کی روحانیت سے اپنی سیرت کو اس قدر معطر کیا کہ جلد ہی اجازت و خلافت سے مشرف ہوئے اور بعد ازاں ان کے برادرِ نسبتی ہونے کا شرف بھی حاصل ہوا، اس طرح آپ کو اُن سے دوہری نسبت حاصل ہوئی۔

    بابا حاتم شاہ نے آپ کو قطب شاہ کا لقب عطا فرمایا، پیرِ طریقت کی خصوصی نگاہِ کرم کی برکت سے آپ ولایت کے درجہ میں بلند ہوئے، جس کے نتیجے میں آپ کا حلقۂ ارادت وسیع تر ہوتا گیا، ہزاروں افراد نے آپ کے ہاتھ پر بیعت اور ارادت کا شرف حاصل کیا، آپ کا دائرۂ اثر سیوان اور اس کے اطراف و نواح، نیز بیرونی علاقوں جیسے بندول، رسول پور، چھاتا، حسن پورہ، ارنڈہ، محمود پور، آندر، دھنباد، دیوریا وغیرہ تک پھیلا ہوا تھا، آپ کی خانقاہ امجدیہ میں بھی حاضری رہتی تھی، ملازمت سے سبکدوشی کے بعد آپ اکثر آستانۂ خواجہ غریب نواز اجمیر شریف کی حاضری کے لیے سفر کرتے اور نور منزل میں قیام فرمایا کرتے تھے۔

    آپ کے ایک عقیدت مند مولانا عاشق حسین نے 1980ء میں موضع بندول (حسین گنج، سیوان) میں آپ کے نام سے ایک مدرسہ حبیب العلوم قائم کیا، جس کی بنیاد آپ کے مبارک ہاتھوں سے رکھی گئی، الحمدللہ یہ ادارہ آج بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہے، اس کے علاوہ بھی آپ کے کئی مریدین اور معتقدین نے مختلف مدارس قائم کیے۔

    آپ کا رنگ گندمی، قد دراز، جسم دبلا پتلا مگر مضبوط، زلفیں دراز، ریشِ مبارک طویل، چہرہ پُرنور اور وجیہ تھا، لباس میں تہبند اور عمامہ کا اہتمام فرماتے تھے۔

    آپ نے بعمر 80 سال، بروز ہفتہ، 22 رجب المرجب 1415ھ، مطابق 24 دسمبر 1994ء کو اپنے گھر پر وصال فرمایا، تدفین آپ کے آبائی گاؤں شاہ ٹولہ، چھاتا بختیار میں آپ کی ذاتی زمین پر لبِ سڑک عمل میں آئی، نمازِ جنازہ کی امامت حافظ جلال الدین (ساکن سریاں، مہتمم مدرسہ غوثیہ، ارنڈہ سیوان) نے فرمائی، مرقد پختہ ہے اور ایک چھت نما روضہ موجود ہے، چاروں طرف حدود بندی کی گئی ہے اور داخلے کے لیے سڑک کنارے ایک خوبصورت دروازہ بھی تعمیر کیا گیا ہے، آستانہ وسیع اور کشادہ ہے، جہاں ہر سال عرس کے موقع پر پُررونق میلہ لگتا ہے۔

    ہر سال 22 رجب المرجب کو آپ کا عرس شریف بڑے اہتمام اور عقیدت سے منایا جاتا ہے، جس میں عوام کی بڑی تعداد شریک ہوتی ہے، اس موقع پر جلسہ، قل و فاتحہ، چادر پوشی، محفلِ سماع اور لنگر کا بھی خصوصی انتظام ہوتا ہے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے