Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جدید قوالی پر جوشؔ ملیح آبادی، فراقؔ گورکھپوری اور کیفیؔ اعظمی کا اثر

اکمل حیدرآبادی

جدید قوالی پر جوشؔ ملیح آبادی، فراقؔ گورکھپوری اور کیفیؔ اعظمی کا اثر

اکمل حیدرآبادی

MORE BYاکمل حیدرآبادی

    دلچسپ معلومات

    کتاب ’’قوالی امیر خسرو سے شکیلا بانو تک‘‘ سے ماخوذ۔

    مشاعروں میں شاعر کی کامیابی کا دار و مدار اچھے کلام کے ساتھ اچھے ترنم یا تحت اللفظ کے اچھے اندازِ ادا پر ہوتا ہے، تحت اللفظ پڑھنے والوں میں جوشؔ ملیح آبادی، فراقؔ گورکھپوری اور کیفیؔ اعظمی کا انداز عوام میں بے پناہ مقبول ہوا۔

    جوشؔ ملیح آبادی نے ’’تحت‘‘ میں پڑھنے والوں کو نظم پڑھنے کا ایسا پر جوش، ولولہ انگیز اور جذباتی انداز دیا جس سے وہ مشاعروں کے بڑے سے بڑے مجمع کو مسحور کر دیتے ہیں، فراقؔ گورکھپوری نے غزل کے ’’تحت اللفظ‘‘ پڑھنے والوں کو انتہائی پُر اعتماد و پُر اسرار انداز سے پڑھنے کی ادا سکھلائی، فراقؔ جب شعر پڑھتے ہیں تو مصرعہ اولیٰ کی ادائیگی کے بعد ایک ایسی پر اشتیاق فضا بن جاتی ہے کہ مصرعۂ ثانی کے لیے بڑے سے بڑا مجمع نقشِ تجسس بن جاتا ہے اور پھر جب مصرعۂ ثانی ادا ہوتا ہے تو ماحول داد و تحسین کے بے اختیار نعروں سے گونجنے لگتا ہے، کیفیؔ اعظمی نے غزل ہو کہ منظم تحت میں پڑھنے والوں کو خطابی اور ڈرامائی انداز میں پڑھ کر مجمع کو مکمل طور پر قابو میں رکھنے کا گُر بتایا، وہ اپنے سامعین کو جب چاہتے ہیں متحیر کر دیتے ہیں جب چاہتے ہیں، ان پر سکتہ طاری کر دیتے ہیں اور جب چاہتے ہیں انہیں یاس و مسرت، جوش و ولولہ اور نفرت و محبت کے علاوہ عزم و انقلاب کے جذبات سے تہہ و بالا کر دیتے ہیں۔

    جوشؔ، فراقؔ اور کیفیؔ کا اندازِ پیش کش اتنا جاذب و مقبول رہا کہ ۱۹۴۸ء کے بعد ابھر نے والے اردو شعرا میں اکثریت ان ہی کی مقلد ہوئی اور اس تقلید نے سارے ہندوستان کو گرویدہ کر لیا، چنانچہ قوالی بھی اردو کے ان نمائندہ شعرا کے اندازِ پیش کش سے استفادہ کیے بغیر نہ رہ سکی، یہ بات الگ ہے کہ موجودہ عہد کے قوالوں میں کس کس نے جوشؔ، فراقؔ اور کیفیؔ کو اپنی ترقی سے پہلے سنا اور کس کس نے ترقی کے بعد لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ان شعرا کے مقلیدین کو ضرور ان تمام قوالوں نے اپنی ترقی سے پہلے سنا اور ان سے شعوری یا لا شعوری طور پر اثر قبول کیا، چنانچہ جوشؔ، فراقؔ اور کیفیؔ کے پڑھنے کی مجموعی خصوصیات اسمٰعیل آزاد میں بدرجہ اتم موجود تھیں، ان کے بعد اگر تجزیہ کیا جائے تو جوشؔ کی پُر جوش للکار یوسف آزاد میں، فراقؔ کا پتہ اسرار لہجہ جانی بابو میں اور کیفیؔ کا تمثیلی انداز شکیلہ بالو بھوپالی میں مکمل طور پر پایا جاتا ہے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے