خواتین کی قوالی سے دلچسپی اور قوالی میں عاشقانہ مضامین کی ابتدا
خواتین کی قوالی سے دلچسپی اور قوالی میں عاشقانہ مضامین کی ابتدا
اکمل حیدرآبادی
MORE BYاکمل حیدرآبادی
دلچسپ معلومات
کتاب ’’قوالی امیر خسرو سے شکیلا بانو تک‘‘ سے ماخوذ۔
حضرت غوث پاک کی نیاز کے ساتھ قوالی کی گھریلو محفلوں نے مسلم خواتین میں بے حد مقبولیت حاصل کر لی، چنانچہ اکثر مسلم گھرانوں میں شادی، بیاہ اور کسی عام خوشی کے موقعوں پر بھی قوالی کی محفلیں منعقد کی جانے لگیں، یہ سلسلہ قوالی کی عام مقبولیت میں بے حد مددگار ثابت ہوا۔
عام مسلم گھرانوں میں مسرت کے موقعوں پر جو قوالی کی محفلیں منعقد کی جانے لگیں ان میں حمد و ثنار، نعت اور تصوف کے ساتھ ساتھ منقبت، کرامات، عدل و انصاف جیسے مضامین کے علاوہ آہستہ آہستہ عاشقانہ کلام نے بھی جگہ بنا لی، اگر چہ ان محفلوں میں مرد حضرات تصوف اور نعتیہ کلام ہی کے متقاضی ہوتے تھے لیکن خواتین کی دبی دبی فرمائشوں نے مردوں کے جذبۂ عشق اور ذوقِ تفریح کو ایسی شہ دی کہ وہ مائل ہوئے بنا نہ رہے، یہیں سے قوالی میں عشقیہ مضامین کا رواج شروع ہوا، اس اضافہ کے باعث تو قوالی ایک دلچسپ تفریح اور عوامی فن کی حیثیت سے تمام ہندوستانیوں میں مقبول ہونے لگی، قوالی میں عشقیہ کلام کی ابتدا کے سلسلہ میں میں نے تقریباً سو سو برس کے معمر اشخاص سے مشورہ کیا جس کے نتیجے میں یہی رائے قائم کی جاسکی کہ یہ کلام قوالی میں ان معمر اشخاص کی پیدائش سے پہلے ہی رائج ہو چکا تھا یعنی قوالی میں عشقیہ کلام کی ابتدا غدر ۱۸۵۷ء کے بعد اور ۱۸۷۵ء سے پہلے ہوئی۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.