قوالی اور گنپتی
دلچسپ معلومات
کتاب ’’قوالی امیر خسرو سے شکیلا بانو تک‘‘ سے ماخوذ۔
گنپتی مہاراشٹرا کا ایک ایسا تہوار ہے جسے یہاں کے ہندو باشندے ہر سال چوتھی چترتھی میں انتہائی جوش و خروش کے ساتھ مناتے تھے لیکن اب اس کی تقاریب میں دیگر مذاہب کے لوگ بھی شریک ہونے لگے ہیں، خصوصیت کے ساتھ اب مسلم نوجوان زیادہ حصہ لینے لگے ہیں، مہاراشٹرا میں اس تہوار کے چار بڑے مراکز ہیں، بمبئی، پونہ، کولہا پور اور ناگپور، ان چاروں مقامات پر یہ جشن شہر کی ہر گلی اور ہر شاہراہ پر انتہائی وسیع پیمانے پر مسلسل دس دن تک منایا جاتا ہے اور ہر رات گنیش جی کی مورتی کے آگے بھجن اور ناٹک پیش کیے جاتے ہیں لیکن مذہبیات سے پاک ہو کر قطعی طور پر عوامی فن بن جانے کے باعث ۱۹۵۰ء سے ان تقاریب میں قوالی کو بھی بڑی فراخ دلی کے ساتھ شامل کر لیا گیا ہے، گنپتی کے جلسوں میں قوالی کی شمولیت اس بات کا سب سے بڑا ثبوت ہے کہ اب یہ فن مسلم اجارہ داروں سے چھٹکارہ پا کر نہ صرف پوری قوم میں پھیل گیا ہے بلکہ اب ہندو مذہب کے لوگ اسے عوامی جلسوں کے علاوہ اپنی مذہبی تقاریب میں بھی شامل کرنے میں تکلف نہیں برتتے۔
گنپتی کے زمانے میں مہاراشٹرا کی گلیاں مسلسل دس راتوں تک قوالی کی تانوں سے گونجتی رہتی ہیں، ناگ پورمیں تو یہ سلسلہ پورے ایک ماہ تک جاری رہتا ہے، قوال برادری گنپتی کو ’’قوالی کا سیزن‘‘ کہتی ہے اور سال بھر اس سیزن کا اس طرح انتظار کرتی ہے جس طرح کسان برسات کا انتظار کرتے ہیں، اس سیزن میں نہ صرف مہاراشٹرا بلکہ ہندوستان بھر کے جدید قوال مہاراشٹرا آکر گنپتی کے جلسوں سے روزگار پیدا کرتے ہیں، اب گنپتی اور قوالی ایک دوسرے کے لیے ایسے لازم و ملزوم ہو گیے ہیں جیسے گیارہویں شریف اور قوالی۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.