قوالی اور موسیقی
دلچسپ معلومات
’’قوالی امیر خسرو سے شکیلا بانو تک‘‘ سے ماخوذ۔
فنونِ لطیفہ کو انسان کی روحانی آسودگی کا ناقابل فراموش ذریعہ تسلیم کیا گیا ہے، اسی آسودگی کے باعث انسان رنگ و نسل، ذات پات اور فرقوں سے بے نیاز ہو کہ بلکہ سیاسی و جغرافیائی حدیں توڑ کر فن کے گردیوں دیوانہ وار جمع ہو جاتے ہیں جیسے شمع کے اطراف پروانے۔
فن پرستوں کی نہ کوئی الگ ذات ہوتی ہے، نہ کوئی مخصوص ُملک اور نہ کوئی الگ قوم، فن تو وہ مرکزِ جذب و کشش ہے جس کی جانب سارا عالمِ انسانیت کھنچا چلا آتا ہے، موسیقی کو تو فنونِ لطیفہ ہیں، سب سے زیادہ متاثر کن تسلیم کیا گیا یہ تو وہ سحر ہے جو نہ صرف انسانوں کو بلکہ ساری مخلوق و ساری کائنات کو مسحور و مسرور کر دیتا ہے، اس چیز کے سحر و سرور میں وحدتِ قوم کے عناصر کیا گنوائے جائیں جس کے معمولات میں وحدتِ کا ئنات شامل ہو، قوالی کے اجزا مرکب میں مضامین کے بعد موسیقی دوسرا جزو مرکب ہے، اس کی خصوصیات جب تمام انسانوں کی کشش کا باعث ہوسکتی ہیں تو یہ کشش قومی یکجہتی کے لیے کس قدر مفید ہوسکتی ہے اس کا اندازہ خود اہلِ بصیرت کر سکتے ہیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.