قوالی اور سماع
دلچسپ معلومات
’’قوالی امیر خسرو سے شکیلا بانو تک‘‘ سے ماخوذ۔
جب ہم قوالی پر بحیثیت فن بحث کرتے ہیں اور اس کی ایجاد و ارتقا میں فنی عروج کی بات کرتے ہیں تو بعض لوگ انتہائی وثوق کے ساتھ کہ جاتے ہیں کہ میاں آج اصلی قوالی ہے کہاں قوالی تو وہ تھی جو ہمارے بزرگانِ دین سنا کرتے تھے، اس خیال کا واحد سبب یہ ہے کہ لوگ ابتدائی قوالی کو سماع تصور کرتے ہیں، بزرگانِ دین نے سماع کی خصوصیات اور آداب بیان کیے ہیں جن کی صدہا روایات بھی مشہور ہیں، عام لوگ سماع کی ان تمام روایات و خصوصیات کو قوالی کے ساتھ جوڑتے ہیں، حالانکہ قوالی میں ابتدا ہی اپنے سے ان خصوصیات کا وجود نہیں، قوالی کے ساتھ ازل سے ایک بہت بڑا تاریخی اور اعتقادی مغالطہ چل رہا ہے، جب تک اس مغالطہ کی اصلاح نہ ہوگی تب تک اس کی فنی ترقی کو لوگ عزت کی نگاہ سے نہ دیکھ سکیں گے، لہٰذا اس فن پر کچھ لکھنے سے پہلے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ قوالی اور سماع دو قطعی مختلف چیزیں ہیں جن کے درمیان زمین و آسمان کا فرق ہے، اس فرق کو واضح کرنے کے بعد ہی وہ مذہبی تصور بدل سکے گا جو قوالی سے وابستہ ہے۔
اگلے تجزیہ سے رابطہ کے پیش نظر یہاں اتنا کہہ کر آگے بڑھوں گا کہ قوالی ایک عوامی فن ہے یعنی ایک صنف موسیقی لیکن اس کی ابتدا چوں کہ مذہبی مضامین کے ساتھ حضرت نظام الدین اؤلیا کی خانقاہ سے ہوئی تھی اس لیے اس کو سماع جیسی طرزِ عبادت قرار دیا جانے لگا، قوالی کی یہ حیثیت اس کے بحیثیتِ فن مشہور ہونے میں صدیوں رکاوٹ کا باعث بنی رہی لیکن آج اس فن کے بھر پور طور پر عوام میں پھیل جانے کے بعد لوگوں نے اپنی رائے میں کم از کم اس حد تک تبدیلی کر لی ہے کہ وہ کہتے ہیں، ماضی کی قوالی سماع جیسی مذہبی چیز تھی لیکن آج کی قوالی واقعی ایک عوامی فن ہے، ہمارا استدلال یہ ہے کہ قوال کبھی بھی مذہبی چیز نہیں رہی، یہ فن ابتدا ہی سے بہ حیثیت فن برتا گیا، جو لوگ ابتدائی قوالی کو سماع قرار دیتے ہیں وہ در اصل سماع اور قوالی کے فرق سے قطعی نا واقف ہیں، اس میں شک نہیں کہ سماع اور قوالی کے برتاؤ میں ابتداً بڑی مشابہت پائی جاتی تھی لیکن مشابہت کی بہ نسبت اختلافات کے ثبوت کثرت سے موجود ہیں۔
اہل سماع نے سماع کے ڈھیروں موانع، شرائط اور آداب مقرر کیے ہیں اور فرمایا ہے کہ ان شرائط کی پابندی کے بعد ہی کوئی نغمہ سماع کی حیثیت اختیار کر سکتا ہے، بر خلاف اس کے قوالی ایسا نغمہ ہے جو ابتدا ہی سے سماع کی کسی شرط کا پابند نہ رہا، اس کے علاوہ متعدد ایسے اختلافات بھی ہیں جن کی بنا پر قوالی اور سماع میں واضح فرق پایا جاتا ہے اور اسی فرق کی وجہ سے سماع و قوالی دو الگ الگ چیزیں قرار پاتی ہیں، اب میں آگے اس فرق کو متعدد مقامات پر ثابت کرنے کی کوشش کروں گا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.