قوالی کا مجموعی تاثر
دلچسپ معلومات
’’قوالی امیر خسرو سے شکیلا بانو تک‘‘ سے ماخوذ۔
قوالی ایک ٹولی کا گانا ہے اور ٹولی چند افراد کے اتحاد کا نام ہندوستان میں ٹولیاں بنا کر بھجن اور لوک گیت گانے کی روایت بہت پرانی ہے، اس میں پہلے تو گانے والے خود آپس میں متحد ہوتے ہیں، ان کے بعد سننے والے بھی اس ٹولی سے ہم آہنگ ہو جاتے ہیں، مختلف افراد کی مشترک آواز سننے والوں پر ایک ایسا تاثر چھوڑتی ہے جو سب کو جذباتی طور پر نسبتِ یکسانیت میں جوڑ دیتا ہے اور پھر ایک ایسی فضا پیدا ہو جاتی ہے کہ انسانی قلوب ایک مشترک جوش اور ایک مشترک ولولہ کے تحت ایک دوسرے سے اجنبیت کے احساس کو بھول کر اپنائیت کے ماحول میں سانس لینے لگتے ہیں، یہی ماحول سچی قومیت کی خصوصیت ہے، ٹولی کی خصوصیت خسروؔ جیسے عظیم موسیقار سے پوشیدہ کیسے رہ سکتی تھی، انہوں نے اسی خصوصیت سے آگاہی کی بنا پر قوالی جیسی مقصدی ایجاد کو زیادہ سے زیادہ متاثر کن بنانے کے لیے تنہا گانے کے بجائے ٹولی کے ساتھ گانے کا رواج دیا۔
قوالی کی ٹولی میں شامی فنکاروں کی آوازیں اپنے قدرتی زیر و بم اور اپنی وسعت کے اعتبارسے مختلف ہوتی ہیں تا ہم ایک دوسرے سے ہم آہنگ ہو کر ایک کل کی حیثیت اختیار کر لیتی ہیں، اس طرز کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس میں ایک ایسا شخص بھی اپنی نغمہ سرائی کی آرزو پوری کر سکتا ہے جو منفرد طور پر گا نہیں سکتا، ایسے شائقین موسیقی کی کسی بھی ملک میں کمی نہیں ہوتی جو تنہا تو نہیں گا سکتے لیکن ٹولی میں بڑے مؤثر اور فنکارانہ انداز سے اپنی آواز کا استعمال کر سکتے ہیں۔
قوالی یعنی ٹولی کے گانے میں اتحاد کا جذبہ ہر آن فروغ پاتا اور مستحکم ہوتا رہتا ہے اور یہ استحکام سننے والوں کو بھی ایسا محو و مربوط کر دیتا ہے کہ وہ سب کچھ بھول کر ایک خاندان اور ایک گھر کے افراد کی طرح ذہنی و قلبی اتحاد میں بندھ جاتے ہیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.