Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

موجد قوالی

اکمل حیدرآبادی

موجد قوالی

اکمل حیدرآبادی

MORE BYاکمل حیدرآبادی

    دلچسپ معلومات

    ’’قوالی امیر خسرو سے شکیلا بانو تک‘‘ سے ماخوذ۔

    ساری دنیا اس بات پر متفق ہے کہ قوالی حضرت امیر خسروؔ کی ایجاد ہے، عہد خسروؔ سے پہلے جہاں کہیں اردو کتابوں میں قوالی کا لفظ ملتا ہے وہ کتابیں امیر خسروؔ کے عہد کے بعد عربی و فارسی سے ترجمہ کی ہوئی ہیں، جن میں عربی لفظ ’’سماع‘‘ کا اردو ترجمہ ’’قوالی‘‘ کر دیا گیا، عربی میں ’’سماع‘‘ کا لفظ محض سننے کے معنوں میں استعمال ہوا ہے، اس میں موسیقی کی معنویت قطعاً شامل نہیں، قرآن مجید میں موسیقی کے لیے ’’غناء‘‘ کا لفظ (ہمزہ کے ساتھ) استعمال کیا گیا ہے، سماع نے فارسی میں منتقل ہو کر مجازاً موسیقی کو بھی اپنے دائرۂِ معنویت میں سمیٹ لیا، عربی زبان میں ائمہ نے جو بحث ’’غناء‘‘ پر کی ہے، وہی بحث فارسی میں سماع کی جدید توسیع پذیر معنویت کی رعایت سے ’’مباحثۂ سماع‘‘ کہلائی بلکہ یہاں آ کر اس بحث نے مزید وسعت اختیار کر لی اور وہ اس لیے کہ اس زمانہ میں بیشتر صوفیا نے شغلِ سماع کو بطور ’’سلوک‘‘ اپنا لیا تھا، سلوک کے معنی ہیں راستہ لیکن صوفیوں کی اصطلاح میں سلوک ایک ایسا مخصوص طریقۂ یادِ الٰہی ہے جو بندے کو مولیٰ سے مکمل محویت کے ساتھ مربوط کر دیتا ہے، صوفیوں کے اس وصالِ حق کا سلوک تصوفی کلام، خوش الحانی اور دف کی تھاپوں پر مشتمل تھا، دف کی حد تک حدیث میں حوالے ملتے ہیں لیکن ان حوالوں اور سماع میں دف کے استعمال کی نوعیتیں اور اغراض قطعاً الگ الگ ہیں۔

    حضرت امیر خسروؔ کی ایجاد کردہ قوالی میں محض کلام، خوش الحانی اور دف ہی نہیں بلکہ اس میں باضابطہ گائیکی یعنی راگ راگنی، تان پلٹے، توڑے، ترانے کے بول، تالی، طبلہ، یک تارہ اور منجیرے کے علاوہ اس وقت کے اور بھی ساز شامل ہیں اور سر تال کا ایسا بھر پور استعمال ہے کہ یہ مجموعہ باضابطہ ’’فن‘‘ کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔

    قوالی اور سماع میں فن اور سلوک کا فرق ہے، فن میں لا محدودیت ہے اور سلوک صوفیوں کے مطابق ایک طرزِ عبادت ہے اور یہ طرز عبادت ایک مخصوص طبقہ اور محدود افراد یعنی اہل چشت ہی کے لیے قابلِ قبول رہی یعنی سماع اور قوالی میں محدودیت اور لامحدودیت کا فرق ہے، سماع میں مذہبی حد بندی ہے اور ان میں عالمی وسعت۔

    سماع اور قوالی کے فرق کو واضح کر دینے کے بعد ان کتابوں کی پھیلائی ہوئی غلط فہمی کا ازالہ ہو جاتا ہے جن کتابوں میں ترجمہ کی غلطی تھی اور اس ازالہ کے بعد کسی ایسی بحث کی گنجائش نہیں رہ جاتی جس میں قوالی کو امیر خسروؔ کی ایجاد تسلیم کرنے میں شک و شبہ کا اظہار ہو۔

    امیر خسروؔ کے بارے میں یہاں اتنا ہی لکھ دینا کانی ہے کہ وہ ہندوستان کے پہلے مسلم شاعر ہیں جنہوں نے حب الوطنی کے نغموں سے ہندوستانیوں کے قومی شعور کو بیدار کیا اور آج ان کی حب الوطنی گراں قدر خدمتِ انسانیت کی بنا پر ساری دنیا ان کا ’’سات سو سالہ بین الاقوامی جشن‘‘ منا رہی ہے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے