قوالی میں آدابِ سماع سے انحراف کا سبب
دلچسپ معلومات
کتاب ’’قوالی امیر خسرو سے شکیلا بانو تک‘‘ سے ماخوذ۔
امیر خسروؔ نے اپنی ایجاد کردہ قوالی ہیں جو آدابِ سماع کو خاص اہمیت نہ دی تو یہ ان کے رویہ کی کوئی پہلی اور واحد مثال نہیں ہے، وہ ایک پایہ کے دیندار ہونے کے باوجود دنیا کے ایک مانے ہوئے موسیقار بھی تھے، انہوں نے بے شمار راگ تال ٹھیکے اور ساز ایجاد کیے جب کہ اسلام میں ان چیزوں کی سخت ممانعت ہے، صوفیائے کرام کی تعلیمات میں یہ بات شامل ہے کہ صوفی حکومت اور بادشاہوں سے دوری اختیار کرے، ان سے بے تعلق رہے لیکن امیر خسروؔ کی ساری عمر بادشاہوں کی دربار داری اور مصاحبی میں گزری وہ ایک دو نہیں پانچ پانچ بادشاہوں کی مستقل ملازمت میں رہے اور حکمرانوں کی شان میں ایسے ایسے قصائد لکھے جو اپنی مثال آپ ہیں، ایسی پچاسوں مثالیں خسروؔ کی زندگی میں ملتی ہیں جن سے ان کے دینی نظریات میں نرمی اور لچک پائی جاتی ہے، یہی نرمی اور لچک انہوں نے قوالی میں بھی روا رکھی، فن قوالی میں ان کی اس جرأت اور رعایت پسندی کی نشاندہی کی جائے تو یہ ان پر کوئی غیر معتقدانہ تہمت نہیں ہے بلکہ صرف یہ ثابت کرنا مقصود ہے کہ ان کا دینی اعتقاد پختہ ہونے کے باوجود ان کے دینی نظریات کٹر قسم کے نہیں تھے، وہ معاملہ کے دیگر روشن پہلوؤوں پر بھی نظر رکھتے تھے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.