قوالی میں ڈھولک کی موجودگی
دلچسپ معلومات
کتاب ’’قوالی امیر خسرو سے شکیلا بانو تک‘‘ سے ماخوذ۔
سماع میں سنگت کے لیے صرف دف کی اجازت ہے جس میں لکڑی کے صرف ایک جانب چمڑا ہونے اور دوسری جانب قطعی کھلی ہونے کی قید رکھی گئی ہے لیکن ڈھولک کے دونوں بازو بند ہوتے ہیں، اسی بنا پر اہلِ سماع ڈھولک کو سماع میں ممنوع قرار دیتے ہیں، ڈھولک امیر خسروؔ کی ایجاد ہے اور ان کی قوالی میں ابتداہی سے شامل ہے، استاد عبدالحلیم جعفر علی خاں لکھتے ہیں کہ
’’ڈھولک ہندوستانی تہذیب کے دامن سے بندھی ہوئی ہے، قوالی میں اکثر استعمال ہوتی ہے، اس کی تھاپ اور تھپکی طبلہ کی تھاپ کی ہی دوسری شکل ہے لیکن صوفیانہ ضرب کے طور پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہے‘‘
ڈاکٹر سید ظہیرالدین مدنی ’’خسروؔ شناسی‘‘ میں لکھتے ہیں کہ
’’قوالی کا تو ڈھولک کے بغیر کوئی لطف ہی نہیں آتا، اس کی تھاپ مجلس کو گرما دیتی ہے اور دھنوں اور لفظوں کو ابھارتی ہے‘‘
غور طلب بات یہ ہے کہ ڈھولک جو سماع میں منع ہے وہ قوالی میں جزو لازم کی حیثیت سے شامل ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.