قوالی میں طبلہ شامل
دلچسپ معلومات
کتاب ’’قوالی امیر خسرو سے شکیلا بانو تک‘‘ سے ماخوذ۔
قول، قلبانہ، نقش، گل اور ترانہ قوالی کی مختلف طرزیں ہیں اور یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ طبلہ قول اور ترانہ کی ضروریات کے تحت ہی ایجاد کیا گیا، چنانچہ اس ضمن میں ڈاکٹر ظہیرالدین مدنی کا بیان ہے کہ ’’خسروؔ کے ایجاد کردہ طریقہ موسیقی خیال، قول اور ترانہ وغیرہ کے ساتھ پکھاوج (سنگت کا ساز) بے جوڑ ثابت ہوتا ہے، لہٰذا خسروؔ نے پکھاوج کے نعم البدل طبلہ اور ڈھولک اختراع کیے، خسروؔ نے پکھاوج کے بولوں میں رد و بدل کر کے طبلہ کے لیے جو مخصوص تال ایجاد کیے، ان میں ایک تال بنام قوالی بھی شامل ہے، ظاہر ہے کہ قوالی نام کا تال طرزِ قوالی میں طبلہ ہی کے ذریعہ استعمال کیا گیا ہے، کیوں کہ یہ طبلہ ہی کے لیے بنا تھا اور پھر اوپر کی مثال میں یہ بات موجود ہے کہ طبلہ قول اور ترانہ کے لیے ایجاد کیا گیا جب کہ یہ دونوں اقسام قوالی ہیں، اس طرح ثابت ہوتا ہے کہ طبلہ ابتدائی قوالی میں شامل رہا، جب کہ یہ ساز سماع میں ممنوع ہے، سماع اور قوالی کا یہ اختلاف بھی قابلِ غور ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.